Maktaba Wahhabi

124 - 440
ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْہِمْ وَ مَا خَلْفَہُمْ وَ لَا یُحِیْطُوْنَ بِہٖ عَلْمًا﴾ (طٰہ:۱۱۰) ’’وہ جانتا ہے جو ان کے سامنے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے۔ اور وہ علم سے اس کا احاطہ نہیں کرسکتے۔‘‘ مخلوقات علم کے اعتبار سے اللہ تعالیٰ کا احاطہ نہیں کرسکتیں۔ چنانچہ اس کی ذات اور اسماء و صفات کا اُس کے علاوہ کوئی احاطہ نہیں کرسکتا۔ یعنی وہ تو مخلوقات کا احاطہ کرسکتا ہے مگر مخلوقات اس کا احاطہ نہیں کرسکتیں۔ اللہ تعالیٰ کا نہ تو احاطہ کیا جاسکتا ہے، نہ اس کی حقیقت کے بارے میں سوچا جاسکتا ہے اور نہ ہی اس کی تصویر کشی کی جاسکتی ہے۔ کیونکہ وہ ہر چیز سے عظیم تر ہے۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ کی ذات اور حقیقت کے بارے میں تیرے ذہن میں جو بھی خیال آئے، اللہ تعالیٰ اس کے برخلاف ہے۔ کیونکہ افکار و خیالات اس کا احاطہ نہیں کرسکتے۔ ***** وَمِنْ ذٰلِکَ قَوْلُہُ ﴿اَلرَّحْمٰنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوٰی﴾ (طٰہ:۵) (۱) ترجمہ…: اور صفات کے اثبات پر دلالت کرنے والی آیت میں سے ایک یہ بھی ہے: ﴿اَلرَّحْمٰنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوٰی﴾ … ’’وہ بے حد رحم والا عرش پر بلند ہوا۔‘‘ تشریح…: (۱) اللہ عزوجل کی صفات کے اثبات پر دلالت کرنے والی آیات میں درج ذیل سات آیات بھی ہیں۔ ﴿اَلرَّحْمٰنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوٰی﴾ … ’’وہ بے حد رحم والا عرش پر بلند ہوا۔‘‘ ﴿الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَمَا بَیْنَہُمَا فِیْ سِتَّۃِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَی عَلَی الْعَرْشِ ط الرَّحْمٰنُ فَاسْاَلْ بِہٖ خَبِیْرًا،﴾ (الفرقان:۵۹)
Flag Counter