Maktaba Wahhabi

159 - 440
مشورہ کرنے لگے تو ایک شخص نے آپ علیہ الصلٰوۃ والسلام کو اطلاع دی۔ چنانچہ آپ فرعون اور اس کی قوم سے ڈر کر بھاگے اور مدین کا رخ کیا، وہاں آپ دس سال تک ٹھہرے اور اس شرط پر ایک بوڑھے آدمی کی بکریاں چراتے رہے کہ اس کی بیٹی سے شادی کریں گے۔ آپ نے آٹھ یا دس سال بکریاں چرانے کے بدلے اس سے شادی کی تھی اور یہی اس کا مہر تھا۔ ﴿فَلَمَّا قَضٰی مُوْسَی الْاَجَلَ وَ سَارَ بِاَہْلِہٖٓ اٰنَسَ مِنْ جَانِبِ الطُّوْرِ نَارًا قَالَ لِاَہْلِہِ امْکُثُوْٓا اِنِّیْٓ اٰنَسْتُ نَارًا﴾ (القصص:۲۹) ’’پھر جب موسیٰ نے وہ مدت پوری کردی اور اپنے گھر والوں کو لے کر چلا تو اس نے پہاڑ کی طرف سے ایک آگ دیکھی، اپنے گھر والوں سے کہا تم ٹھہرو۔ بے شک میں نے ایک آگ دیکھی ہے۔‘‘ جب یہ مدت پوری ہوئی تو آپ اپنی بیوی کو لے کر مصر کی طرف لوٹے جہاں آپ کے گھر والے تھے۔ آپ راستہ بھول گئے، سخت ٹھنڈی رات تھی، آپ کو آگ نظر آئی، آپ خوش ہوگئے جیسا کہ ایک بھٹکا ہوا مسافر آگ کو دیکھ کر خوش آتا ہے۔ بالخصوص اس وقت کہ جب وہ بھوکا اور ضرورت مند ہو۔ آپؑ نے اپنے اہل خانہ کو وہیں بٹھایا کہ ان کے واپس آنے کا انتظار کریں۔ آپ نے سمجھا یہ ایک عام آگ ہے۔ چنانچہ آگ کے پاس آئے تاکہ وہاں موجود لوگوں سے راستہ پوچھیں یا آگ کا کوئی شعلہ لے آئیں تاکہ اسے سینک کر سردی کی شدت سے نجات پائیں۔ آپ علیہ الصلٰوۃ والسلام کا مقصد تو یہ تھا جبکہ اللہ تعالیٰ کچھ اور چاہتے تھے۔ ﴿فَلَمَّآ اَتٰہَا﴾ یعنی جب آپ آگ تک پہنچے ﴿نُوْ دِیَ یٰمُوْسٰی﴾ آواز دی گئی؛ اے موسیٰ! کس نے آواز دی تھی؟ پکارنے والا اللہ تھا۔ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿اِنِّیْٓ اَنَا رَبُّکَ﴾ یہ بلاواسطہ خطاب تھا کہ : ﴿فَاخْلَعْ نَعْلَیْکَ اِنَّکَ بِالْوَادِ الْمُقَدَّسِ طُوًی﴾ (طٰہ:۱۱ تا ۱۲) سو اپنی دونوں جوتیاں اتار دے، بے شک تو پاک وادی طویٰ میں ہے۔ اس سیاق میں آنے والی آیات کے آخر تک اللہ تعالیٰ کا خطاب ہے۔ اور دوسری آیت میں ہے:
Flag Counter