Maktaba Wahhabi

172 - 440
((ھُوَ حَبْلُ اللّٰہِ الْمَتِیْنُ۔))[1] ’’یعنی یہ اللہ کی مضبوط رسی ہے۔‘‘ جس کا ایک سرا اللہ کے ہاتھ میں ہے اور ایک سرا ہمارے ہاتھوں میں۔ کیونکہ جو اس کے بتائے ہوئے راستے پر چلتا وہ اللہ تعالیٰ تک پہنچ جاتا اور نجات پاجاتا ہے۔ (۳)… اور یہ سیدھا راستہ ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو دعا سکھاتے ہوئے فرماتے ہیں کہ وہ یوں کہا کریں: ﴿اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ﴾ (الفاتحہ:۶) ’’ہمیں سیدھے راستے پر چلا۔ ‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَ اَنَّ ہٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْہُ وَ لَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُمْ عَنْ سَبِیْلِہٖ ذٰلِکُمْ وَصّٰکُمْ بِہٖ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ،﴾ (الانعام:۱۵۳) ’’اور یہ کہ بے شک یہی میرا راستہ ہے سیدھا، پس اس پر چلو اور دوسرے راستوں پر نہ چلو کہ وہ تمھیں اس کے راستے سے جدا کر دیں گے۔ یہ ہے جس کا تاکیدی حکم اس نے تمھیں دیا ہے، تاکہ تم بچ جاؤ۔ ‘‘ اَلصِّرَاطُ: لغت میں راستے کو کہا جاتا ہے۔ یہاں اس سے مراد کیا ہے؟ اس بارے میں کئی اقوال ہیں جو کہ درج ذیل ہیں : ۱… اس سے مراد قرآن ہے۔ ۲… اس سے مراد اللہ کا رسول ہے۔ ۳… اس سے مراد اسلام ہے۔ یہ سبھی معانی درست ہیں۔ کیونکہ قرآن بھی اللہ کا راستہ ہے، اسلام بھی اللہ کا راستہ ہے اور رسول بھی اللہ کا راستہ ہے۔ یہ سبھی راستے اللہ کی طرف لے کر جاتے ہیں۔
Flag Counter