Maktaba Wahhabi

178 - 440
﴿بَلْ ہُوَ اٰیٰتٌ بَیِّنٰتٌ﴾ (العنکبوت:۴۹) ’’بلکہ یہ تو واضح آیات ہیں۔ ‘‘ اٰیات: آیۃ کی جمع ہے اور اس کا لغوی معنی علامت ہوتا ہے۔ قرآن کی آیت کو بھی آیت اس لیے کہتے ہیں کہ یہ اللہ تعالیٰ کی عظمت کی دلیل اور علامت ہیں۔ چنانچہ آیت لغت میں دلالت اور علامت کو کہتے ہیں۔ آیت کی دو قسمیں ہیں۔ ۱… آیات متلوۃ (تلاوت کی جاسکنے والی قرآن کی آیات) ۲… آیات مخلوقہ (اللہ ربّ العالمین کی مخلوقات میں اس کی نشانیاں) آیت متلوۃ…: اس سے مراد قرآن کی آیات ہیں۔ آیات مخلوقہ…: مثال کے طور پر سورج، چاند، رات، دن، درخت، انسان، سمندر، دریا وغیرہ یہ سب آیات الٰہی ہیں۔ ان کو آیات اس لیے کہا جاتا ہے کہ: یہ اللہ تعالیٰ کی قدرت کے دلائل اور علامات ہیں۔ لیکن جو آیات متلوہ ہیں وہ وحی اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کردہ ہیں۔ ان سب کو آیات اس لیے کہتے ہیں کہ یہ آیات اللہ تعالیٰ کی عظمت، اس کے احکام اور قوانین پر دلالت کرتی ہیں۔ (۵)… قرآن کریم حروف و کلمات اور آیات کا مجموعہ ہے۔ حروف: اس سے مراد معروف ۲۹ حروف تہجی (۱، ب، ت) ہیں۔ ان کو حروف اس لیے کہتے ہیں کہ حرف کا معنی ہوتا ہے: کنارہ۔ چونکہ یہ کلام سے الگ تھلگ ہوتے ہیں اور یہ اپنے ذاتی معنی پر اس وقت تک دلالت نہیں کرتے جب تک ان کو دوسرے الفاظ سے نہ جوڑا جائے۔ جب ان کو باہم جوڑا جائے تو کلمہ بن جاتا ہے۔ اور جب کلمات کو باہم جوڑا جائے تو جملہ بن جاتا ہے۔ کبھی جملہ اسمیہ، کبھی جملہ فعلیہ۔ الغرض قرآن کریم ان عربی حروف سے بنا ہے۔ ان حروف سے کلمات القرآن، کلمات القرآن سے آیات القرآن، آیات القرآن سے قرآن کی سورتیں اور ان سورتوں کا مجموعہ
Flag Counter