Maktaba Wahhabi

196 - 440
﴿قُلْ مَا یَکُوْنُ لِیْٓ اَنْ اُبَدِّ لَہٗ مِنْ تِلْقَآیِٔ نَفْسِیْ ط اِنْ اَتَّبِعُ اِلَّا مَا یُوْحٰٓی اِلَیَّ ط اِنِّیْٓ اَخَافُ اِنْ عَصَیْتُ رَبِّیْ عَذَابَ یَوْمٍ عَظِیْمٍ،﴾ (یونس:۱۵) ’’کہہ دے! میرے لیے ممکن نہیں کہ میں اسے اپنی طرف سے بدل دوں۔ میں پیروی نہیں کرتا مگر اسی کی جو میری طرف وحی کی جاتی ہے۔ بے شک میں اگر اپنے رب کی نافرمانی کروں تو بہت بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔‘‘ اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس قرآن میں کوئی تبدیلی کرتے اور اپنی طرف سے اس میں کچھ داخل کرتے تو اللہ تعالیٰ انہیں بھی عذاب دیتا۔ جیسا کہ اس نے فرمایا ہے: ﴿وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَیْنَا بَعْضَ الْاَقَاوِیْلِ، لَاَخَذْنَا مِنْہُ بِالْیَمِیْنِ، ثُمَّ لَقَطَعْنَا مِنْہُ الْوَتِیْنَ،﴾ (الحاقہ:۴۴تا۴۶) ’’اور اگر وہ ہم پر کوئی بات بنا کر لگا دیتا۔ تو یقینا ہم اس کو دائیں ہاتھ سے پکڑتے۔ پھر یقینا ہم اس کی جان کی رگ کاٹ دیتے۔‘‘ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کریم میں تبدیلی نہیں کرتے تھے بلکہ اسے اسی طرح لوگوں تک پہنچاتے تھے جس طرح یہ اللہ کی طرف سے نازل ہوتا تھا۔ بعثتِ رسول کا مقصد ہی اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچانا ہوتا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿قُلْ لَّوْ شَآئَ اللّٰہُ مَا تَلَوْتُہٗ عَلَیْکُمْ وَلَآ اَدْرٰکُمْ بِہٖ فَقَدْ لَبِثْتُ فِیْکُمْ عُمُرًا مِّنْ قَبْلِہٖ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ،﴾ (یونس:۱۶) ’’کہہ دے! اگر اللہ چاہتا تو میں اسے تم پر نہ پڑھتا اور نہ وہ تمھیں اس کی خبر دیتا۔ پس بے شک میں تم میں اس سے پہلے ایک عمر رہ چکا ہوں۔ تو کیا تم نہیں سمجھتے؟‘‘ نبی معظم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بعثت سے پہلے ۴۰ سال تک مکہ میں رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ شب و روز بسر کیے۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے واقف تھے۔ انہیں علم تھا کہ
Flag Counter