اس کا معنی یہ ہے کہ قیامت کے دن منافقین اہل ایمان سے کہیں گے: ہمارا انتظار کرو تاکہ ہم بھی تمہارے نور کا کچھ حصہ حاصل کرلیں۔ کیونکہ اہل ایمان کو تو نور دیا جائے گا، جو ان کے دائیں جانب اور ان کے آگے آگے چل رہا ہوگا۔ جبکہ منافقین کو پہلے تو نور دیا جائے گا لیکن پھر ان کا نور بجھ جائے گا۔ وہ اندھیرے میں بھٹک جائیں گے، انہیں چلنے کا حکم دیا جائے گا تو وہ مومنین سے کہیں گے۔ ((اُنْظُرُوْنَا)) یعنی ہمارا انتظار کرو تاکہ ہم بھی تمہارے نور کا کچھ حصہ حاصل کرلیں۔ کیونکہ وہ گھٹا ٹوپ اندھیروں میں گھر جائیں گے اور انہیں راستہ سجھائی نہیں دے گا۔ وہ جان ہی نہیں سکیں گے کہ کدھر جائیں۔ ﴿قِیْلَ ارْجِعُوْا وَرَائَکُمْ فَالْتَمِسُوا نُوْرًا فَضُرِبَ بَیْنَہُمْ بِسُورٍ لَّہٗ بَابٌ بَاطِنُہُ فِیْہِ الرَّحْمَۃُ وَظَاہِرُہُ مِنْ قِبَلِہٖ الْعَذَابُ،﴾ (الحدید:۱۳) ’’کہا جائے گا: اپنے پیچھے لوٹ جاؤ، پس کچھ روشنی تلاش کرو۔ پھر ان کے درمیان ایک دیوار بنادی جائے گی جس میں ایک دروازہ ہو گا۔ اس کی اندرونی جانب، اس میں رحمت ہو گی اور اس کی بیرونی جانب، اس کی طرف عذاب ہو گا۔‘‘ ﴿یُنَادُوْنَہُمْ اَلَمْ نَکُنْ مَّعَکُمْ قَالُوْا بَلٰی وَلٰـکِنَّکُمْ فَتَنْتُمْ اَنْفُسَکُمْ وَتَرَبَّصْتُمْ وَارْتَبْتُمْ وَغَرَّتْکُمُ الْاَمَانِیُّ حَتّٰی جَآئَ اَمْرُ اللّٰہِ وَغَرَّکُمْ بِاللّٰہِ الْغَرُوْرُ، ﴾ (الحدید:۱۴) ’’وہ انھیں آواز دیں گے: کیا ہم تمھارے ساتھ نہ تھے ؟وہ کہیں گے: کیوں نہیں؟ لیکن تم نے اپنے آپ کو فتنے میں ڈالا اور تم انتظار کرتے رہے۔ تم نے شک کیا اور (جھوٹی) آرزوؤں نے تمھیں دھوکا دیا، یہاں تک کہ اللہ کا حکم آگیا اور اس دغاباز نے تمھیں اللہ کے بارے میں دھوکا دیا۔‘‘ |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |