Maktaba Wahhabi

219 - 440
﴿وُجُوْہٌ یَّوْمَئِذٍ نَّاضِرَۃٌ ، اِِلٰی رَبِّہَا نَاظِرَۃٌ ،﴾ (القیامہ:۲۲تا۲۳) ’’اس دن کئی چہرے ترو تازہ ہوں گے۔ اپنے رب کی طرف دیکھنے والے۔‘‘ تشریح…: (۱) اس بات کی تائید جناب ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سے بھی ہوتی ہے جس میں ہے کہ: اہل جنت جمعہ کے دن یا دنیاوی جمعہ کے دن کی مقدار کے برابر اللہ تعالیٰ کا دیدار کریں گے۔ اُس دن اللہ تعالیٰ ان کے سامنے جلوہ افروز ہوں گے۔ اسی لیے اُس دن کو ’’یوم المزید‘‘ کا نام دیا جائے گا۔ جیسا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے۔[1] (۲)… اللہ تعالیٰ انہیں سلام کہیں گے اور وہ اللہ تعالیٰ کے سلام کا جواب دیں گے۔ اللہ تعالیٰ ان سے ہم کلام ہوں گے اور وہ اللہ تعالیٰ سے باتیں کریں گے۔ لہٰذا حدیث میں آتا ہے: ((مَا مِنْکُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا سَیُکَلِّمُہُ رَبُّہٗ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، لَیْسَ بَیْنَہٗ وَبَیْنَہٗ تُرْجُمَانٌ۔)) ’’تم میں سے ہر ایک کے ساتھ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس طرح گفتگو کرے گا کہ اس کے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی ترجمان نہیں ہوگا۔‘‘ (۳)… ﴿وُجُوْہٌ یَّوْمَئِذٍ نَّاضِرَۃٌ ،﴾ نَاضِرَۃٌ ماخوذ ہے نضرۃ سے۔ جس کا معنی ہے حسن اور تروتازگی۔ ﴿اِِلٰی رَبِّہَا نَاظِرَۃٌ،﴾ یعنی اپنے رب کو بالکل واضح طور پر دیکھ سکیں گے اور یہ دیدار ان کی عزت افزائی کے طور پر ہوگا۔ معطلہ کا نظریہ معطلہ کہتے ہیں: ’’إِلٰی رَبِّہَا‘‘ میں ’’إلیٰ‘‘ مفرد ہے۔ اس کی جمع ’’آلاء‘‘ آتی ہے اور اس
Flag Counter