Maktaba Wahhabi

325 - 440
فَالْجَنَّۃُ مَأْوَی أَوْلِیَائِہِ وَالنَّارُ عِقَابٌ لِأَعْدَائِہِ (۱) وَأَہْلُ الْجَنَّۃِ فِیْہَا یَخْلُدُوْنَ، وَالْمُجْرِمُوْنَ ﴿اِِنَّ الْمُجْرِمِیْنَ فِیْ عَذَابِ جَہَنَّمَ خٰلِدُوْنَ، لَا یُفَتَّرُ عَنْہُمْ وَہُمْ فِیْہِ مُبْلِسُونَ،﴾ (الزخرف:۷۴تا۷۵) (۲) وَیُؤْتَی بِالْمَوْتِ فِیْ صُوْرَۃِ کَبِشٍ أَمْلَحٍ، فَیُذْبَحُ بَیْنَ الْجَنَّۃِ وَالنَّارِ (۳) ثُمَّ یُقَالُ: ’’یَا أَہْلَ الْجَنَّۃِ خُلُوْدٌ بِلَامَوْتٍ، وَیَا أَہْلَ النَّارِ خُلُوْدٌ بِلَامَوْتٍ۔‘‘ [1] ترجمہ…: جنت اس کے دوستوں کا ٹھکانہ اور جہنم اس کے دشمنوں کے لیے سزا ہوگی۔ جنتی جنت میں ہمیشہ رہیں گے۔ (بے شک مجر م لوگ جہنم کے عذاب میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔ وہ ان سے ہلکا نہیں کیا جائے گا اور وہ اسی میں ناامید ہوں گے۔) اور موت کو ایک مینڈھے کی شکل میں لاکر جنت اور جہنم کے درمیان ذبح کردیا جائے گا۔ پھر ارشاد ہوگا: ’’اے اہل جنت! تم موت کے بغیر ہمیشہ اس میں رہو گے۔ اور اے جہنمیو! تم بھی جہنم میں رہو گے۔ تم کو بھی موت نہیں آئے گی۔‘‘ تشریح…: (۱) جنت باری تعالیٰ کے دوستوں کو انعام میں ملنے والا گھر ہوگا۔ اور دوزخ اس کے دشمنوں کو ان کے کفر کے بدلے میں ملنے والا سزا کا گھر ہوگا۔ (۲)… جہنم کے ہمیشہ باقی رہنے کی ایک دلیل یہ بھی ہے۔ ﴿اِِنَّ الْمُجْرِمِیْنَ فِیْ عَذَابِ جَہَنَّمَ خٰلِدُوْنَ،﴾ (الزخرف:۷۴) ’’بے شک مجر م لوگ جہنم کے عذاب میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔ ‘‘ ’’الْخُلُود‘‘ سے یہاں مراد ہمیشہ ٹھہر نا ہے جو کبھی ختم نہ ہو۔ ﴿لَا یُفَتَّرُ عَنْہُمْ وَہُمْ فِیْہِ مُبْلِسُونَ،﴾ ’’وہ ان سے ہلکا نہیں کیا جائے گا اور وہ اسی میں ناامید ہوں گے۔‘‘ یعنی وہ اللہ کی رحمت سے مایوس ہوجائیں گے۔
Flag Counter