Maktaba Wahhabi

326 - 440
﴿وَمَا ظَلَمْنَاہُمْ وَلٰـکِنْ کَانُوْا ہُمُ الظٰلِمِیْنَ ، وَنَادَوْا یَامَالِکُ﴾ ’’اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا اور لیکن وہ خود ہی ظالم تھے۔ اور وہ پکاریں گے اے مالک! ‘‘ مالک جہنم کے داروغے کا نام ہے۔ وہ مالک سے درخواست کریں گے کہ وہ اللہ کے ہاں یہ سفارش کرے کہ وہ ان کی زندگی کا خاتمہ کردے تاکہ وہ آرام حاصل کرسکیں۔ گویا وہ موت کی تمنا کریں گے اور موت ہی ان کی آرزو ہوگی۔ (اللہ کی پناہ) جب وہ یہ کہیں گے: ﴿لِیَقْضِ عَلَیْنَا رَبُّکَ﴾ تو اس کا جواب کیا ہوگا: ﴿قَالَ اِِنَّکُمْ مَاکِثُوْنَ﴾ (الزخرف:۷۴تا۷۷) ’’وہ کہے گا بے شک تم (یہیں) ٹھہرنے والے ہو۔ ‘‘ یعنی وہ کہے گا کہ تم ہمیشہ ہمیشہ یہاں رہو گے۔ حتیٰ کہ وہ مایوس ہوجائیں گے ۔ (۳)… جب جنتی جنت میں، اہل دوزخ جہنم میں چلے جائیں گے تو موت کو ایک مینڈھے کی شکل میں لاکر جنت و جہنم کے درمیان ذبح کردیا جائے گا۔ پھر کہا جائے گا: اے اہل جنت! یہ ہمیشہ کی زندگی ہے۔ اس میں موت نہیں۔ اور اے اہل دوزخ! یہ بھی ہمیشہ کی زندگی ہے، اس میں موت نہیں۔ تب جہنمی جہنم سے نکلنے سے مایوس ہوجائیں گے۔ یہاں موت سے مراد ملک الموت نہیں۔ ملک الموت (موت کا فرشتہ) نہ مرے گا اور نہ ہی اسے ذبح کیا جائے گا۔ بلکہ موت کو روزِ قیامت شکل دی جائے گی اور وہ مینڈھے کی صورت میں ہوگی۔ اللہ تعالیٰ معنوی اور تصوراتی چیزوں کو اجسام عطا کرسکتا ہے اور انہیں ذات بنانے پر قادر ہے۔ *****
Flag Counter