اس چیلنج کو اللہ نے ہجرت کے بعد مدینہ میں پھر دہرایا‘ چنانچہ فرمایا: ﴿وَإِن كُنتُمْ فِي رَيْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلَىٰ عَبْدِنَا فَأْتُوا بِسُورَةٍ مِّن مِّثْلِهِ وَادْعُوا شُهَدَاءَكُم مِّن دُونِ اللّٰہِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ﴿٢٣﴾ فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا وَلَن تَفْعَلُوا فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِي وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ ۖ أُعِدَّتْ لِلْكَافِرِينَ﴾[1] ہم نے جو کچھ اپنے بندے پر اتارا ہے اس میں اگر تمہیں شک ہو اور تم سچے ہو تو اس جیسی ایک سورت تو بنا لاؤ‘ تمہیں اختیار ہے کہ اللہ کے سوا اپنے مدد گاروں کو بھی بلا لو۔ اور اگر تم نے نہ کیا اور تم ہر گز نہیں کر سکتے تو جہنم کی اس آگ سے بچو جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں ‘جو کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے۔ فرمان باری﴿فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا وَلَن تَفْعَلُوا﴾ کا مطلب یہ ہے کہ اگر تم ماضی میں یہ چیلنج قبول نہ کرسکے تو مستقبل میں بھی ہرگز اس کا جواب نہیں دے سکتے‘ اس طرح قرآن کا یہ چیلنج تاقیامت باقی رہے گا‘ مستقبل میں بھی کبھی یہ قرآن کے مثل ایک سورت لاکر پیش نہیں کر سکتے‘ جیسا کہ اللہ نے خبر دی اورمکہ |
Book Name | کلمہ طیبہ مفہوم فضائل،ارکان و شرائط،تقاضے اور منافی امور کتاب و سنت کی روشنی میں |
Writer | سعید بن علی بن وہف القحطانی |
Publisher | |
Publish Year | |
Translator | ابو عبد اللہ عنایت اللہ بن حفیظ اللہ سنابلی مدنی |
Volume | |
Number of Pages | 279 |
Introduction |