Maktaba Wahhabi

108 - 234
3۔ اور سورہ کہف کی آیت(21)کی تفسیر معلوم ہوئی۔ 4۔ جبت(بت)اور طاغوت(شیطان)پر ایمان لانے کا مفہوم اچھی طرح واضح ہوا کہ اس سے صرف قلبی اعتقاد مراد ہے یا ان سے نفرت اور ان کے بطلان کا عقیدہ رکھتے ہوئے بظاہر ان کی موافقت؟ 5۔ یہود کی یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ اپنے کفر سے واقف کفار، اہل ایمان سے زیادہ صحیح راہ پر ہیں۔ 6۔ اس امت میں بھی وہی برائیاں پائی جاتی ہیں جو گزشتہ امتوں میں تھیں، جیسا کہ حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ کی حدیث میں بیان ہے۔ 7۔ اس امت کے بہت سے لوگ بت پرستی میں مبتلا ہوں گے۔ 8۔ تعجب خیزبات تو یہ ہے کہ مختار ثقفی جیسا شخص نبوت کا دعوی کرنے لگا حالانکہ وہ توحید و رسالت کا معترف اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا امتی ہونے کا دعوی کرتا اور مانتا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم برحق اور قرآن کریم سچی کتاب ہے۔ اور اس قرآن میں یہ بھی مذکور ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے آخری نبی ہیں۔ اس کی باتوں میں اس قدر واضح تضاد کے باوجود لوگ اس کی تصدیق کرتے رہے۔ یہ صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کے آخری دور میں ظاہر ہوا اور بہت سے لوگوں نے اس کی پیروی کی۔ 9۔ اس حدیث میں یہ بشارت بھی ہے کہ امت محمدیہ سے کلی طور پر حق مٹ نہیں جائے گا جیسا کہ سابقہ زمانوں میں متعدد مرتبہ ایسا ہوا؛ بلکہ اس کے برعکس اس امت میں ایک جماعت قیامت تک حق پر قائم رہے گی۔ 10۔ اس میں ایک پیش گوئی اور اہل حق کی ایک علامت یہ بیان ہوئی ہے کہ اہل حق کی قلت کے باوجود ان کا ساتھ چھوڑ جانے والے اور ان کی مخالفت کرنے والے ان کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکیں گے۔ 11۔ یہ پیش گوئی قیامت تک برقرار رہے گی۔ 12۔ اس حدیث میں مندرجہ ذیل اہم باتیں بطور خاص بیان ہوئی ہیں: ٭ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: اللہ تعالیٰ نے میرے لیے زمین کے مشارق و مغارب سمیٹ دیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کچھ بیان فرمایا وہ حرف بحرف صحیح ثابت ہوا بخلاف شمال و جنوب کے(کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا ذکر ہی نہیں فرمایا) ٭ آپ کا یہ فرمان کہ مجھے دو خزانے عطا کیے گئے ہیں۔ ایک سفید(چاندی)اور ایک سرخ(سونا)(گویا ساری دنیا کے خزانے یے گئے) ٭ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ خبر دی کہ امت کی بابت آپ کی پہلی دو دعائیں قبول ہوگئیں۔ اور تیسری دعا قبول نہیں ہوئی۔ ٭ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ پیش گوئی بھی فرمائی کہ جب اس امت میں تلوار چلی تو قیامت تک نہ رکے گی۔ ٭ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بتایا کہ میری امت کے لوگ ایک دوسرے کو ہلاک کریں گے اور ایک دوسرے کو قیدی بھی بنائیں گے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کے بارے میں گمراہ پیشواؤں کا خدشہ بھی ظاہر کیا۔ ٭ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ خبر دی کہ اس امت میں نبوت کے جھوٹے دعوے دار(جھوٹے نبی)پیدا ہوں گے۔ ٭ آپ کا خبر دینا کہ ایک طائفہ منصورہ(اللہ کی طرف سے مدد کی ہوئی)جماعت قیامت تک موجود رہے گی۔نبی
Flag Counter