Maktaba Wahhabi

109 - 234
کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئی کے مطابق یہ تمام باتیں حرف بحرف پوری ہوئی ہیں، حالانکہ عقلی طور پر ان تمام باتوں کا وقوع پذیر ہونا بڑا مشکل اور بہت بعید ہے۔ 13۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کے صرف گمراہ پیشوا طبقہ سے ضلالت و گمراہی کا خطرہ محسوس کیا۔(ہدایت یافتہ پیشواؤں سے نہیں) 14۔ عبادت اوثان یعنی بت پرستی کا صحیح معنی اور حقیقی مفہوم بھی اچھی طرح واضح ہوا۔ اس باب کی شرح: باب: اس امت کے بعض افراد بت پرستی میں مبتلا ہو ں گے اس باب کا یہ عنوان قائم کرنے کا مقصد شرک کا خوف دلانے اوراس سے خبردار کرناہے۔ اور یہ کام حقیقت میں اس امت میں ہوکر رہنے والا ہے۔ اس میں ان لوگوں پر بھی رد ہے جو کہتے ہیں: جس نے لا إلہ إلا اللہ کا اقرار کیا؛ اور وہ اپنے آپ کو مسلمان کہلاتا ہے؛ تو وہ اسلام پر ہی باقی رہے گا؛ بھلے وہ ایسے کام کرے جو اسلام کے منافی ہوں ؛ جیسے اہل قبور سے مشکل کشائی چاہنا؛ مشکلات میں انہیں پکارنا وغیرہ؛ اور پھر اسے عبادت نہیں سمجھا جاتا بلکہ اسے وسیلہ کا نام دیا جاتا ہے۔ بیشک ایسا کرنا باطل ہے۔ بیشک وثن’’یعنی صنم ‘‘ ایک جامع نام ہے؛ جو ہر اس چیز کو شامل ہے اللہ کے علاوہ جس کی پوجا کی جائے؛ اس میں کوئی فرق نہیں کہ وہ کوئی درخت ہو یا پتھر ہو یا کوئی عمارت۔ یا انبیاء میں سے کوئی نبی ہو یا اولیاء اللہ صالحین میں سے کوئی ولی ہو؛ یا کوئی دوسرا ہو۔ درحقیقت یہ چیزیعنی ’’عبادت ‘‘ صرف اورصرف اللہ تعالیٰ کا حق ہے۔ پس جو کوئی غیر اللہ کو پکارتا ہے؛ اور یا اس کی عبادت کرتا ہے؛ تو وہ اس کو اپنا صنم اور معبود بناتا ہے؛ اور ایسا کرنے سے وہ دین اسلام سے خارج ہو جاتا ہے۔ اب اس کا اپنے آپ کو اسلام کی طرف منسوب کرنا کوئی کام نہیں آتا۔ کتنے ہی لوگ ایسے ہیں جو اپنے آپ کو اسلام کی طرف منسوب کرتے ہیں ؛ مگر حقیقت میں وہ کافر اور مشرک یا ملحد اور منافق ہیں۔یہاں پر اعتبار دین کی اصل روح کی بنیاد پر ہے نہ کہ ان الفاظ اور اسماء کے اعتبار سے جن کی کوئی حقیقت ہی نہیں۔
Flag Counter