Maktaba Wahhabi

167 - 234
((أصبح مِن عِبادِی مؤمِن بِی وکافِر)) [1] ’’ آج صبح میرے بندوں میں سے کچھ تو مجھ پر ایمان لے آئے اور کچھ کافر ہوگئے‘‘[2] یہ حدیث باب نمبر 29میں گزر چکی ہے۔ کتاب و سنت میں یہ بات بکثرت وارد ہے،کہ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کی مذمت کی ہے جو اللہ تعالیٰ کے انعام اور رحمت کو کسی غیر کی طرف منسوب کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک ٹھہراتے ہیں۔ اور اس بات کی وضاحت کے لیے بعض اسلاف نے یہ مثال بیان کی ہے: ’’ جیسے لوگ کہتے ہیں کہ:’’ ہوا بہت ہی خوب تھی، ملاح ماہر اور تجربہ کار تھا، وغیرہ جو الفاظ زبان زدعام ہوتے ہیں۔‘‘(سب ناجائز ہیں کیونکہ اس طرح کہنے سے اللہ کی نعمت کی نسبت غیر اللہ کی طرف ہوجاتی ہے) [3] اس باب کے مسائل: 1۔ یہ معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا اقرار یا انکار کس طرح ہوتاہے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کے انکار کی یہ صورتیں بالعموم لوگوں کی زبانوں پررائج ہیں۔ 3۔ اس قسم کی باتیں اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کے انکار کے مترادف ہیں۔ 4۔ ایک دل میں اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا اقرار اور انکار، دونوں کا اجتماع ممکن ہے۔ اس باب کی شرح: اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو پہچان کرپھر انکار کرتے ہیں مخلوق پر واجب یہ ہے کہ وہ ہر قسم کی نعمت کواس کے اقرار و اعتراف کے ساتھ اس کے انعام کرنے والے اللہ رب العالمین کی
Flag Counter