Maktaba Wahhabi

168 - 234
طرف ہی منسوب کرے۔جیسا کہ اس سے پہلے بھی گزر چکا۔ چونکہ اس سے توحید مکمل ہوتی ہے۔ پس جو کوئی اپنے دل اور اپنی زبان سے اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا انکار کرے؛ تو وہ انسان کافر ہے؛ اس کے پاس دین کی رمق بھی باقی نہیں۔ جو کوئی اپنے دل سے اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا اقرار کرے؛ کہ سب صرف اللہ وحدہ لاشریک کا انعام ہے؛ مگرزبان سے کبھی وہ اسے اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کرے: اور کبھی اپنی ذات اور اپنے عمل؛ اور اپنی محنت وغیرہ کی طرف ؛ جیسے عام طور پر لوگوں کی زبان پر جاری ہوتا ہے؛ تو ایسے انسان پر توبہ کرنا واجب ہوتا ہے۔ اور اسے چاہیے کہ ان نعمتوں کو ان کے انعام کرنے والے اللہ رب العالمین کے علاوہ کسی طرف منسوب نہ کرے۔ اور اپنے آپ کو اس کا عادی بنانے کے لیے نفس سے مجاہدہ کرے۔ انسان کا ایمان اس وقت تک مکمل نہیں ہوسکتا جب تک زبانی و اعترافی طور پر نعمتوں کو ان کے منعم حقیقی اللہ رب العالمین کی طرف منسوب نہ کرے۔ اس لیے کہ شکرگزاری ؛ جو کہ ایمان کی سرتاج ہے؛ اس کے تین ارکان ہیں: ۱۔ دل سے اللہ تعالیٰ کی تمام نعمتوں کا اعتراف ؛ خواہ یہ نعمتیں اس پر ہیں یا کسی دوسرے پر۔ ۲۔ ان نعمتوں کو لوگوں کے سامنے بیان بھی کرے؛ او ران پر اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کرے۔ ۳۔ ان نعمتوں سے ان کے انعام کرنے والے کی اطاعت گزاری پر مدد حاصل کرے۔ واللہ اعلم
Flag Counter