Maktaba Wahhabi

26 - 234
فال لیتے ہیں اور وہ اپنے اللہ پر توکل کرتے ہیں۔‘‘حضرت عکاشہ بن محصن رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے لئے دعا فرمائیے:’’ اللہ تعالیٰ مجھے ان میں سے کردے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تو ان میں سے ہی ہے۔‘‘ اس کے بعد ایک دوسرے صحابی نے عرض کیا:’’ میرے لئے بھی دعا فرمائیے کہ:’’ اللہ مجھے بھی ان میں سے کردے۔‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تم سے عکاشہ رضی اللہ عنہ بازی لے گیا‘‘[1] اس باب کے مسائل 1۔ توحید کے بارے میں لوگوں کے درجات و مراتب مختلف ہیں۔ 2۔ توحید کے تقاضے پورے کرنے کا مفہوم بھی واضح ہوا۔ 3۔ اللہ تعالیٰ نے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی مدح میں فرمایا: وہ مشرکین میں سے نہ تھے۔ 4۔ اللہ تعالیٰ نے اس بات پر اولیائے کرام رحمۃ اللہ علیہم کی بھی مدح فرمائی ہے کہ وہ شرک سے بیزار ہوتے ہیں۔ 5۔ دم کرنے اور جسم داغنے کے طریقہ علاج کو ترک کرنا، توحید کے تقاضوں کو پورا کرنا ہے۔ 6۔ ان تمام اوصاف کا احاطہ کرنا ہی درحقیقت حقیقی توکل ہے۔ 7۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے علم کی گہرائی اور ان کی حقیقت پسندی کا بھی پتہ چلتا ہے۔ وہ یہ سمجھتے تھے کہ بلا حساب جنت میں جانے والوں کو یہ بلند مقام اور مرتبہ محض عمل کی بدولت حاصل ہو گا۔ 8۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کا خیر اور نیکی کے کاموں پرحریص ہونا۔ 9۔ امت محمدیہ درجات کی بلندی اور کثرت تعداد کے لحاظ سے تمام امتوں سے افضل اور برتر ہے۔ 10۔ موسی علیہ السلام اور ان کی امت کی فضیلت بھی عیاں ہو رہی ہے۔ 11۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے تمام امتیں پیش کی گئیں۔
Flag Counter