Maktaba Wahhabi

65 - 234
لَکُمْ رِزْقًا فَابْتَغُوْا عِنْدَ اللّٰہِ الرِّزْقَ وَ اعْبُدُوْہُ وَ اشْکُرُوْا لَہٗ اِلَیْہِ تُرْجَعُوْنَ﴾(العنکبوت: ۷ا)۔ ’’تم اللہ کو چھوڑ کر بتوں کوپوجتے ہو اور تم سراسر جھوٹ گھڑ تے ہو۔ بلاشبہ اللہ کے سوا جنہیں تم پوجتے ہو تمھارے کسی رزق کے مالک نہیں ہیں، سو تم اللہ کے ہاں ہی رزق تلاش کرو اورا س کی عبادت کرو اور اس کا شکر کرو، اسی کی طرف تم لوٹائے جائو گے‘‘[1] مزید ارشاد الٰہی ہے: ﴿وَ مَنْ اَضَلُّ مِمَّنْ یَّدْعُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَنْ لَّا یَسْتَجِیْبُ لَہٗ اِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ وَ ھُمْ عَنْ دُعَآئِھِمْ غٰفِلُوْنَ 0 وَ اِذَا حُشِرَ النَّاسُ کَانُوْا لَھُمْ اَعْدَآئً وَّ کَانُوْا بِعِبَادَتِھِمْ کٰفِرِیْنَ 0﴾(الاحقاف:۵ تا ۶)۔ ’’آخر اس سے بڑا گمراہ اور کون ہو گا جو اللہ کو چھوڑ کر ان کو پکارے جو قیامت تک اسے جواب نہیں دے سکتے بلکہ وہ ان کی پکار سے بھی بے خبر ہیں۔ اور جب تمام انسان جمع کئے جائیں گے، اس وقت وہ اپنے پکارنے والوں کے دشمن اور اُن کی عبادت کے منکر ہوں گے‘‘[2] نیز اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿اَمَّنْ یُّجِیْبُ الْمُضطَرَّ اِذَا دَعَاہُ وَ یَکْشِفُ السُوْٓئَ وَ یَجْعَلُکُمْ خُلَفَائَ الْاَرْضِ ئَ اِلٰہٌ مَّعَ اللّٰہِ قَلِیْلًا مَّا تَذَکَّرُوْنَ﴾(النمل:۶۲) ’’کون ہے جو بے قرار کی دعاء سنتا ہے جبکہ وہ اسے پکارے اور کون تکلیف رفع کرتا ہے اور تمھیں زمین کا خلیفہ بناتا ہے؟ کیا اللہ تعالیٰ کے ساتھ کوئی اور معبود بھی(یہ کام کرنے والا) ہے؟ تم لوگ کم ہی سوچتے ہو‘‘[3] اور امام طبرانی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی سند سے بیان کیا ہے؛ آپ فرماتے ہیں کہ: ((اَنَّہٗ کَانَ فِیْ زَمَنَ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم مُنَافِقٌ یُوْذِی الْمُوْمِنِیْنَ فَقاَل بَعْضُھُمْ: قُوْمُوْا بِنَا نَسْتَغِیْثُ
Flag Counter