Maktaba Wahhabi

66 - 234
بِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم مِنْ ھٰذَا الْمُنَافِقِ۔‘‘ فَقَالَ النَّبِیُ صلی اللّٰه علیہ وسلم:((اِنَّہٗ لَا یُسْتَغَاثُ بَیْ وَ اِنَّمَا یُسْتَغَاثُ بِاللّٰہِ۔))[الطبرانی] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دَورمیں ایک منافق، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بہت تکلیف دیا کرتا تھا۔ چنانچہ چند صحابہ رضی اللہ عنہم نے مشورہ کیا کہ چلو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اس منافق سے گلو خلاصی کے لئے استغاثہ کریں۔‘‘ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ دیکھو! مجھ سے استغاثہ نہیں کیا جاسکتا، بلکہ صرف اللہ تعالیٰ کی ذات سے استغاثہ کیا جاتا ہے۔‘‘ اس باب کے مسائل: 1۔ دعا/پکارناعام ہے اور استغاثہ(فریادکرنا)خاص۔ پس استغاثہ کے بعد دعا کا ذکر کرنا عطف العامِ علی الخاص ِکے قبیل سے ہے۔ 2۔ آیت مبارکہ﴿وَ لَاتَدْعُ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لاَ یَنْفَعُکَ وَ لاَ یَضُرُّکَ﴾ کی تفسیر بھی واضح ہوئی۔ 3۔ یہ کہ غیر اللہ کو پکارنا اور اس سے فریاد کرنا شرک اکبر ہے۔ 4۔ نیز یہ کہ اگر کوئی انتہائی برگزیدہ بندہ بھی غیر اللہ کو راضی کرنے کے لیے اسے پکارے تو وہ بھی مشرکین میں سے ہو گا۔ 5۔ آیت﴿وَاِنْ یَّمْسَسْکَ اللّٰہُ بِضُرٍّ فَلاَکَاشِفَ لَہٗ اِلاَّ ھُوَ﴾کی تفسیر بھی معلوم ہوئی۔ 6۔ غیر اللہ کو پکارنا دنیا میں کچھ نفع بخش نہیں اور پھر یہ کہ ایسا کرنا کفر بھی ہے۔ 7۔ تیسری آیت مبارکہ:﴿فَابْتَغُوْا عِنْدَ اللّٰہِ الرِّزْقَ﴾ کی تفسیر بھی واضح ہوئی۔ 8۔ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی دوسرے سے روزی مانگنا ایسے ہی درست نہیں جیسے اس کے سوا کسی دوسرے سے جنت نہیں مانگی جاسکتی۔ 9۔ اس بحث سے چوتھی آیت مبارکہ:﴿وَ مَنْ اَضَلُّ مِمَّنْ یَّدْعُوْا﴾ کی تفسیر بھی معلوم ہو گئی۔ 10۔ غیر اللہ کو پکارنے والے سے بڑھ کر گمراہ کوئی دوسرا نہیں ہوسکتا۔ 11۔ جن(غیراللہ)کو پکارا جاتا ہے وہ تو پکارنے والے کی پکار سے بے خبر ہیں۔ 12۔ غیر اللہ کو یہ پکار قیامت کے دن ان پکارنے والوں اور پکارے جانے والوں کے مابین دشمنی اور بغض کا سبب ہو گی۔ 13۔ غیر اللہ کو پکارنے کو قرآن نے ان کی عبادت کا نام دیا ہے۔ 14۔ جن کو پکارا جاتا ہے وہ قیامت کے دن ان کی عبادت اور پکار کا انکار کردیں گے۔ 15۔ ان امور کی وجہ ہی سے یہ انسان سب سے زیادہ گمراہ کہلاتا ہے۔ 16۔ اس باب سے آیت:﴿اَمَّنْ یُّجِیْبُ الْمُضطَرَّ اِذَا دَعَاہُ﴾کی تفسیر بھی معلوم ہوتی ہے۔ 17۔ حیران کن بات یہ ہے کہ بتوں کے پجاری بھی اعتراف کرتے ہیں کہ پریشان و لاچار کی پکار کو صرف اللہ تعالیٰ سنتا ہے اور وہی
Flag Counter