Maktaba Wahhabi

78 - 234
12۔ اور اس مقصد کے لیے وہ ایک دوسرے پر سوار ہو جاتے ہیں۔ 13۔ ان شیاطین پر ایک شہاب(شعلہ)چھوڑا جاتا ہے۔ 14۔ بعض اوقات کا ہن تک بات پہنچنے سے قبل ہی شہاب(شعلہ)اس شیطان کو جلاکر خاکستر کر دیتا ہے اور کبھی شہاب کے آنے سے پہلے ہی یہ شیطان اپنے انسانی دوست(کاہن، نجومی)کووہ بات بتا چکا ہوتا ہے۔ 15۔ بعض اوقات کاہن کی بتائی ہوئی ایک آدھ بات صحیح ثابت ہوجاتی ہے۔ 16۔ اوریہ کہ کاہن اس ایک صحیح بات کے ساتھ سو جھوٹ ملا دیتا ہے۔ 17۔ لوگ کاہن کی جھوٹی باتوں کو محض اس لیے درست مان لیتے ہیں کہ اس کی ایک بات تو صحیح تھی حالانکہ وہ بات آسمان سے سنی گئی ہوتی ہے۔ 18۔ نفوس انسانی باطل کو بہت جلد قبول کر لیتے ہیں۔ دیکھئے! وہ کاہن کی صرف اس ایک بات کو مد نظر رکھتے ہیں اور اس کی ایک سو غلط باتوں کی طرف نہیں دیکھتے۔ 19۔ شیاطین اس ایک بات کو ایک دوسرے سے حاصل کر کے یاد کرلیتے ہیں اور اس سے باقی جھوٹوں کے صحیح ہونے پر استدلال کرتے ہیں۔ 20۔ اس آیت سے اللہ تعالیٰ کی صفات کا بھی اثبات ہوتا ہے۔ جبکہ اشاعرہ اور معطلہ ان صفات کے منکر ہیں۔ 21۔ یہ وضاحت کہ آسمانوں پر طاری ہونے والی دہشت اور کپکپی اللہ تعالیٰ کے خوف سے ہوتی ہے۔ 22۔ فرشتے اللہ تعالیٰ کی عظمت کے حضور سجدہ ریز ہوتے ہیں۔ اس باب کی شرح: باب: حَتّٰی اِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوْبِھِمْ قَالُوْا مَا ذَا قَالَ … توحید کے وجوب اور شرک کے بطلان پر یہ ایک دوسری عظیم الشان دلیل ہے۔اس باب میں وہ دلائل ذکر کئے گئے ہیں جو اللہ رب العزت کی عظمت اور کبریائی پر دلالت کرتے ہیں ؛جس کے سامنے تمام عظیم تر مخلوقات کی عظمتیں بھی مدہم ؛چھوٹی اور کمزور پڑ جاتی ہیں۔ جس کے سامنے فرشتے ؛ عالم بالا اور عالم اسفل کی مخلوقات سرنگوں ہوجاتے ہیں ؛ اور جب وہ اللہ تعالیٰ کا کلام سنتے ہیں ؛ تو ان کے دل پھٹے جاتے ہیں۔ انہیں قرار نصیب نہیں ہوتا۔ اوران پر اللہ تعالیٰ کی عظمت اور بزرگی کا ایک معمولی حصہ تجلی پذیر ہوتا ہے۔بیشک تمام کی تمام مخلوقات اللہ تعالیٰ کے جلال کے سامنے سر تسلیم خم کئے ہوئے ہیں۔اوراس کی عظمت و جلال کی معترف ہیں ؛ اور اس سے لرزاں و ترساں ہیں۔ پس جس کی یہ شان ہو؛ وہ وہ رب ہے جس کے علاوہ کوئی دوسرا عبادت ؛ حمد و ثناء؛ شکر اور تعظیم کااور
Flag Counter