اور کچھ لوگوں کو اپنا نامۂ اعمال پشت کے پیچھے سے بائیں ہاتھ میں ملے گا‘ تو ان کے لئے سراپا بدبختی ہوگی،ہم اللہ تعالیٰ سے دنیا وآخرت میں عافیت کے خواستگار ہیں ، ارشاد باری ہے:
﴿وَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ بِشِمَالِهِ فَيَقُولُ يَا لَيْتَنِي لَمْ أُوتَ كِتَابِيَهْ﴿٢٥﴾وَلَمْ أَدْرِ مَا حِسَابِيَهْ﴿٢٦﴾يَا لَيْتَهَا كَانَتِ الْقَاضِيَةَ﴿٢٧﴾مَا أَغْنَىٰ عَنِّي مَالِيَهْ ۜ﴿٢٨﴾هَلَكَ عَنِّي سُلْطَانِيَهْ﴿٢٩﴾خُذُوهُ فَغُلُّوهُ﴿٣٠﴾ثُمَّ الْجَحِيمَ صَلُّوهُ﴾[1]
لیکن جسے اس کا نامۂ اعمال بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا‘ وہ تو کہے گا کہ کاش مجھے میرا نامۂ اعمال نہ دیا جاتا۔اور میں جانتا ہی نہ کہ میرا حساب کیا ہے۔کاش کہ موت میرا کام ہی تمام کردیتی۔میرے مال نے بھی مجھے کچھ نفع نہ دیا۔میری سلطانی(سرداری)بھی مجھ سے جاتی رہی۔(حکم ہوگا)اسے پکڑو اور طوق پہنادو۔پھر اسے دوزخ میں ڈال دو۔
ہم اللہ کے غضب وعذاب سے اس کی پناہ چاہتے ہیں۔
|