Maktaba Wahhabi

137 - 140
’’إذا رأیتم الرجل یسیر علی الماء ویطیر في الھواء فلا تصدقوہ حتی تعرضوا حالہ علی الکتاب والسنۃ۔‘‘ کسی آدمی کو پانی پر چلتے ہوئے یا ہوا میں پرواز کرتے ہوئے دیکھ کر اسے کرامت نہ سمجھ لو ‘ یہاں تک کہ اس کی حالت کو کتاب و سنت کی کسوٹی پر پرکھ لو۔ اہل سنت اولیاء کرام کی کرامتوں اور ان کے ہاتھوں پر ظاہر ہونے والے علوم‘ مکاشفات‘ اور قسم قسم کے قدرت و تاثیر جیسے خلاف عادت امور پر پختہ ایمان و اعتقادرکھتے ہیں۔اسی قبیل سے اصحاب کہف اوراُن کی لمبی نیند کا قصہ ہے ‘ جسے اللہ نے ان پر ڈالا تھا، اسی طرح مریم بن عمران علیہا السلام کے پاس محراب میں ہوتے ہوئے روزی پہنچنے کا واقعہ ہے جسے اللہ نے انہیں بطور کرامت عطا فرمایا تھا۔ نیز اسی قبیل سے عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کا منبر سے ’’ یا ساریۃ الجبل‘‘ اے ساریہ! پہاڑ کی پناہ لو‘ کہنا اور نہاوند میں رہتے ہوئے ساریہ کے لشکر کو دیکھنا ‘ اور اتنی لمبی مسافت سے ساریہ کا اُ ن کی بات کو سننا وغیرہ بھی ہے، اور
Flag Counter