Maktaba Wahhabi

101 - 125
کے متعلق سوال کیا؟ اس سوال کے جواب میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے جوجواب دیا خود ان ہی الفاظ کے آگے مذکور ہے کہ ’’ فدعت باناء ‘‘([1])انہوں نے ایک برتن پانی منگوایا اور اس برتن کے ذریعے یہ سمجھادیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اتنے پانی سے نہایا کرتے تھے،حدیث میں غسل کی کیفیت کا بیان نہیں بلکہ غسل کے پانی کا بیان ہے غسل کی کیفیت تو ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے زبانی بتلادی تھی۔ ابو سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتے ہیں: ’’قالت عائشہ رضی اللّٰه عنہا کان رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم اء ذا غسل بدأ بیمینہ فصب علیھا من الماء فغسلھا ثم صب الماء علی الأذی الذی بہ بیمینہ وغسل عنہ بشمالہ حتی اء ذا فرغ من ذلک صب علی رأسہ‘‘([2]) ’’ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل فرماتے تو دائیں ہاتھ سے شروع کرتے اور اس پر پانی بہاکر اسے دھوتے پھر شرم گاہ کے اطراف کی گندگی پر دائیں ہاتھ سے پانی ڈال کر بائیں ہاتھ سے دھو ڈالتے پھر فارغ ہوکر اپنے سر پر پانی بہالیتے۔‘‘ غرض یہ کہ غسل کی کیفیت بتانے کے لئے عائشہ رضی اللہ عنہا نے غسل تو نہیں کیا بلکہ جب انہوں نے پانی کی مقدار کا ذکر کیا تو ابو سلمہ رضی اللہ عنہ وغیرہ نے تعجب کا اظہار کیا کہ اتنے کم پانی سے کیسے نہایا جاسکتا ہے تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ یہ ممکن ہے اور اب میں نہانے جارہی ہوں اور اتنے ہی پانی سے نہاؤں گی پس انہوں نے پردہ ڈالا اور غسل فرمایا اور ثابت کردیاکہ اتنے کم پانی سے غسل ممکن ہے۔ اور رہی بات ڈاکٹر شبیر کے تبصرے کی کہ، ’’مظاہرہ کرنا قطعی ضروری نہ تھا زبانی بتادیا ہوتا یا ابو سلمہ اپنی بیوی کو بھیج کر صحیح غسل کا پتہ چلا سکتا تھا بعد میں ان سے خود سیکھ لیتا ‘‘
Flag Counter