Maktaba Wahhabi

114 - 125
کنیز کے پاس نہ جاؤں گا اور وہ مجھ پر حرام ہے اس کے علاوہ مسروق تابعی ہیں یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا تھا اس لئے یہ روایت اصول حدیث کی رو سے منقطع ہے۔یعنی اس کا سلسلہ سند صحابی تک نہیں پہنچتا اس حدیث کے ایک اور طریقہ(سند)کو حافظ ابن کثیر نے اپنی تفسیر میں صحیح کہا ہے لیکن اس طریقے(سند)کے ایک اور راوی عبدالملک رقاشی ہیں جن کی نسبت دارقطنی نے لکھا ہے ’’ کثیر الخطاء فی الاسناد والمتون یحدث عن حفظہ ‘‘ ’’سندو یں اور اصل الفاظ حدیث میں بہت خطا کرتے ہیں۔‘‘ علامہ شبلی نعمانی مزید رقمطراز ہیں کہ: امام نووی رحمہ اللہ نے جو ائمہ محدثین میں سے ہیں صاف تصریح کی ہے کہ ماریہ رضی اللہ عنہا کے باب میں کوئی صحیح روایت موجود نہیں۔حافظ ابن حجر اور ابن کثیر نے جن طریقوں(سند)کو صحیح کہا ہے ان میں سے ایک منقطع اور دوسرا کثیرالخطا ء ہے۔ان واقعات کے بعد کون کہہ سکتا ہے کہ یہ روایت استناد کے قابل ہے۔ یہ بحث اصول روایت کی بناء پر تھی درایت کا لحاظ کیا جائے تو مطلق کدوکاوش کی حاجت نہیں جو دقیق واقعہ ان روایتو یں بیان کیا گیا ہے خصوصاً طبری وغیرہ میں جو جزئیات مذکور ہیں وہ ایک معمولی آدمی کی طرف بھی منسوب نہیں کئے جاسکتے نہ کہ اس ذات پاک کی طرف جو تقدس ونزاہت کا پیکر تھے صلی اللہ علیہ وسلم([1] قارئین کرام ! یہ وہ تبصرہ اور نقد تھا جو علامہ شبلی نعمانی نے اس روایت پر کیا تھا جس کو ڈاکٹر شبیر نے حذف کرتے ہوئے یہ من گھڑت روایت تحریر کرکے عوام الناس کو دھوکہ دینے کی سعی نا تمام کی ہے۔اللہ ہمیں ایسے شر سے محفوظ رکھے۔آمین
Flag Counter