Maktaba Wahhabi

92 - 125
وَلَمَّا رَجَعَ مُوسَى إِلَى قَوْمِهِ غَضْبَانَ أَسِفًا([1]) ’’ جب موسی اپنی قوم کی طرف واپس آئے تو غصہ اور رنج میں بھرے ہوئے تھے۔‘‘ بلکہ غصہ کا یہ عالم تھا: وَأَلْقَى الْأَلْوَاحَ وَأَخَذَ بِرَأْسِ أَخِيهِ يَجُرُّهُ إِلَيْهِ([2]) ’’ اور(توریت)کی تختیاں پھینک دی اور اپنے بھائی کا سر پکڑ کر اپنی طرف گھسیٹنے لگے۔‘‘ ڈاکٹر شبیرکو اس حدیث پر اعتراض اس وجہ سے ہے کہ اس حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے غصہ کی حالت کا ذکر ہے تو ڈاکٹر شبیراس آیت پر کیا رد عمل ظاہر کریں گے جس آیت میں نبی کے غصے کے ساتھ غصے کا ردعمل بھی ذکر ہے تو ثابت ہوا کہ ڈاکٹر شبیرکا اعتراض عبث ہے۔ خیر خواہی کے نام پر چونتیسواں(34)اعتراض: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات فرمایا کہ حجرے والیوں(یعنی امہات المؤمنین)کو جگادو بہت سی لباس والیاں ایسی ہیں کہ آخرت میں ننگی ہونگی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج کے بارے میں درشت نہ تھے۔(اسلام کے مجرم صفحہ 45) ازالہ:۔ ڈاکٹر شبیرکو اس حدیث پر اعتراض ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس روایت کے مطابق اپنی ازواج سے درشت رویہ رکھتے تھے اور ان کو رات میں جگا دیا کرتے تھے۔ اگر ہم پوری روایت کا بغور جائزہ لیں تو ہمیں یہ بات معلوم ہوگی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج کے ساتھ درشت(سخت)رویہ اختیار نہیں کیا بلکہ ان کے ساتھ بھلائی کی کہ ان کو صلاۃ تہجد کے لئے بیدار کیا۔اور’’رب کاسیۃ فی الدنیا ‘‘(بہت سے کپڑے والی آخرت میں ننگی ہوگی)کے الفاظ ازواج مطہرات کے متعلق نہیں بلکہ ان عورتوں کے متعلق فرمائے جو اپنے شوہروں کی خیانت کرتی ہیں۔
Flag Counter