Maktaba Wahhabi

113 - 125
جن میں سے ایک یہ ہے۔ ’’وللطبرانی من طریق ضحاک عن ابن عباس قال دخلت حفصۃ بیتھا فوجدتہ یطأ ماریۃ فعاتبتہ ‘‘([1]) ’’اور طبرانی نے ضحاک کے سلسلے میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے کہ سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا اپنے گھر گئیں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کوسیدہ ماریہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ ہمبستر دیکھا اس پر انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو معاتب کیا۔‘‘ ابن سعد اور واقدی نے اس روایت کو مزید بدنما پیرایو یں نقل کیا ہے ہم ان کو نظر انداز کرتے ہیں لیکن واقعہ یہ ہے کہ یہ تمام روایتی حض افتراء اور بہتان ہیں۔ علامہ عینی رحمہ اللہ شرح صحیح بخاری کتاب التفسیر سورۃ تحریم کی ابتدائی آیات کے شان نزول کے متعلق لکھتے ہیں کہ: ’’ والصحیح انہ فی العسل وقال النسائی:وحدث ماریہ وتحریمھا لم یأت من طریق جیدۃ‘‘ ’’اور آیت کے شان نزول کے باب میں صحیح روایت یہ ہے کہ جو شہد کے واقعہ میں ہے نسائی نے کہا کہ ماریہ رضی اللہ عنہا کا یہ واقعہ کسی صحیح طریق سے مروی نہیں ہے۔‘‘ یہ حدیث تفسیر ابن جریر،طبرانی ومسندہیثم می ختلف طریقوں سے مروی ہے ان کتابو یں عموماً جس قسم کی رطب یا بس(صحیح ضعیف)روایتی ذکور ہیں اس کے لحاظ سے جب تک ان کی صحت کے متعلق کوئی خاص تصریح نہ ہو لائق التفات نہیں۔حافظ ابن حجر نے ایک طریقے کی توثیق کی ہے یعنی وہ روایت جس کے اخیر می سروق ہے لیکن اولاً تو اس روایت می اریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا کا نام مطلق نہیں۔صرف اس قدر ہے کہ آپ نے سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے سامنے قسم کھائی تھی کہ میں اپنی
Flag Counter