Maktaba Wahhabi

109 - 125
اپنی کتاب میں درج کرنے کے بعد اپنی کم علمی اور ناقص تحقیق کی بنا ء پر انکار کردیا لیکن موجودہ سانس دانوں نے اس حدیث کے اثرات دیکھ لئے ہیں۔آج سانسدان سیارہ ’’مریخ ‘‘ پر تحقیق کررہے ہیں اور اس میں پانی وزندگی کے آثار تلاش کئے جارہے ہیں کیونکہ مریخ زمین کا پڑوسی سیارہ ہے اور سورج سے بہت فاصلہ پر ہے اس لئے ممکن ہے کہ اس میں بھی زمین کی طرح زندگی وپانی موجودہو۔چناچہ سانسدانوں کو ان کی فلکی حساب وکتاب میں تحقیق ومہارت کی وجہ سے یہ بھی معلوم تھا کہ مریخ اپنے مدار میں گردش کرتا ہوا ایک طویل عرصے بعد 2003؁ء میں زمین سے قریب ترین ہوگا اس لئے مریخ کی یہ گردش دنیا کی تمام رصد گاہوں کی توجہ کا مرکز بن گئی اس کی ہر حرکت کو نوٹ کیا جانے لگا اور اسکے قریب ہونے کا انتظار ہونے لگا تاکہ اس کی واضح تصاویر حاصل کی جاسکیں۔جب مریخ قریب ترین ہوا تو اس کے متعلق بہت سی معلومات حاصل کیں گئیں۔ان میں ایک سب سے عجیب بات جو سانسدانوں کو معلوم ہوئی وہ یہ تھی کہ مریخ کی اپنے محور می شرقی جانب رفتار کم ہونے لگی یہاں تک کہ 30جولائی کو مریخ کی حرکت بالکل رک گئی اس نے دوبارہ الٹا گھومنا شروع کردیا اور 29ستمبر تک یہی ہوتا رہا۔یعنی 30جولائی سے 29ستمبر تک مریخ میں سورج مغرب سے طلوع ہوتا رہا۔سانسدانوں نے اس حیرت انگیز عمل کا نام(Retrograde Motion)رکھا اور سانسدانوں کا کہنا ہے کہ نظام شمسی کے ہر سیارے پر یہ عمل ایک نہ ایک دن ضرور رونما ہوگا۔چونکہ زمین بھی نظام شمسی کا ایک سیارہ ہے۔اس لئے زمین پر بھی سورج ایک دن مغرب سے ضرور طلوع ہوگا۔([1]) الحمدللّٰہ ! 1400سال قبل ہی نظام شمسی کی اس بہت بڑی تبدیلی کے بارے میں اللہ کے سچے اور آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل ایمان کو آگاہ فرمادیا تھا جبکہ اس وقت نہ توسانس نے اتنی ترقی کی تھی اور نہ ہی جدید وسائل اور رصد گاہیں دستیاب تھیں۔لہٰذا مسلمانوں کو چاہیے کہ اللہ رب العزت
Flag Counter