Maktaba Wahhabi

54 - 125
فقالت عائشہ أما تستحی المرأۃ أن تھب نفسھا للرجل؟فلما نزلت(تُرْجِي مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ)قلت یا رسول اللّٰه ماأری ربک ائلا یسارع فی ھواک([1]) ’’خولہ رضی اللہ عنہا بنت حکیم ان عورتو یں سے تھیں جنھوں نے اپنے آپ کورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ہبہ کیا تھا پس عائشہ رضی اللہ عنہا نے(خبر ہونے پر)فرمایا کہ عورت کو ایسا کرنے میں حیا نہیں آتی۔‘‘ جب یہ آیت نازل ہوئی کہ(جس کو آپ چاہیں دور کردیں اور جس کو چاہیں قریب کرلیں)تو میں(عائشہ رضی اللہ عنہا)نے کہا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں دیکھتی ہوں کہ آپ کا رب آپ کی خواہشات پوری کرنے میں جلدی کرتا ہے۔ ڈاکٹر شبیرنے خوامخواہ حدیث کو اعتراضاً نقل کیا ہے اس لئے کہ حدیث کاجواب قرآن میں بعینہ موجود ہے۔ وَامْرَأَةً مُؤْمِنَةً إِنْ وَهَبَتْ نَفْسَهَا لِلنَّبِيِّ إِنْ أَرَادَ النَّبِيُّ أَنْ يَسْتَنْكِحَهَا خَالِصَةً لَكَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ۔([2]) ’’ وہ مسلمان عورت بھی جو اپنے آپ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ہبہ کردے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کواپنے نکاح میں لینا چاہیں تو یہ رعایت صرف آپ کے لئے ہے کسی مومن کے لئے نہیں۔‘‘ اب جو اعتراض حدیث پر ہورہا ہے وہی قرآن پر وارد کیا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹر شبیرنے مغالطہ دے کر حدیث کومختصراً ذکر کیا ہے حالانکہ حدیث میں اس کا مفصل جواب موجود ہے جب خولہ بنت حکیم رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی ذات ہبہ کی تو اس کی اجازت کے لئے اس آیت کا نزول ہوا ’’ تُرْجِي مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَاءُ ‘‘([3])آپ جس بیوی کو چاہیں علیحدہ رکھیں اور جسے چاہیں اپنے پاس رکھیں اور علیحدہ رکھنے کے بعد جسے چاہیں اپنے پاس واپس بلائیں آپ پر کوئی مضائقہ نہیں۔یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا اختیا ر دیا گیا تھا۔
Flag Counter