Maktaba Wahhabi

56 - 125
یوم النحر ؟ قالت نعم قال فانفری اذاً ‘‘([1]) ’’ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب(حج وداع سے فارغ ہوکر)کوچ کا ارادہ فرمایا تو خیمے کے دروازے پر ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کو رنجیدہ کھڑے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو دیکھ کر فرمایا کہ ’او سر منڈی ہلاک ہوئی‘ تو شاید ہم کو روک کر رکھے گی کیا تو نے دسویں تاریخ کو طواف زیارت کیا تھا انہوں نے کہا جی ہاں کرچکی ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو پھر ہمارے ساتھ کوچ کرو۔‘‘ اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جس جملے پر اعتراض کیا گیا ہے وہ ہے ’’او سرمنڈی ہلاک ہوئی ‘‘ اور غالباً اعتراض یہ ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح کے الفاظ کیونکر استعمال کرسکتے ہیں ؟یہ الفاظ تو بددعا کے لئے ہے اور آپکو تو رحمت للعالمین بنا کر بھیجا گیا تھا ذاتی تکالیف پہنچانے والوں کے لئے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بد دعا نہیں کی۔ ڈاکٹر شبیرنے تو حدیث کا ایک حصہ نقل کیا ہے اگر وہ حدیث مکمل نقل کرتے تو یہ بات بالکل واضح ہوجاتی کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کو بددعا نہیں بلکہ محاورۃً اس طرح کے الفاظ استعمال فرمائے تھے۔ اہل عرب اس طرح کے محاورے عموماً استعمال کیا کرتے تھے۔بعض احادیث میں اس طرح کے دیگر محاورے منقول ہیں۔مثلاً۔ (1)تربت یداک۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں۔ (2)رغم انفک۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تیری ناک خاک آلود ہو۔ (3)ثکلتک امک۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تیری ماں تجھ کو گم کردے۔ یہ الفاظ کلام عرب می حاورۃ تنبیہ اور کسی کام کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ان کو کہنے کا مقصد نہ تو بددعا ہوتا ہے اور نہ ہی طعن زنی مراد ہوتی ہے۔ ڈاکٹر شبیرنے خوامخواہ تحقیق ومطالعہ سے روگردانی کرتے ہوئے پوری حدیث ذکرنہیں
Flag Counter