Maktaba Wahhabi

83 - 125
کا فرمان ہے کہ جس نے اپنا دین تبدیل کیا اسے قتل کردو۔ اس حدیث سے نکلنے والے نتائج پر غور فرمائیں۔ (1)سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے زنادقہ کو جلادیا۔ (2)زنادقہ([1])عبداللہ بن سبا(جوکہ حدیث کا انکار اور تحریف کرتا تھا)کے پیروکار تھے۔ (3)ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں ایسا نہ کرتا(کیونکہ ان کے پاس اس مسئلے کی حدیث موجود تھی) (4)نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ آگ کے عذاب سے کسی کو عذاب نہ دو(یہ روایت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی دلیل تھی جس کی وجہ سے ابن عباس رضی اللہ عنہ آگ کا عذاب دینے سے منع فرماتے تھے۔) قارئین کرام ! سیدناعلی رضی اللہ عنہ کو اس حدیث کا علم نہ تھا جو کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس تھی کہ آگ کے عذاب سے کسی کو سزا نہ دو اگر سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو اس روایت کا علم ہوتا تو آپ ضرور با لضرور اس حدیث پر عمل فرماتے کیونکہ آپ تو حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کے شیدائی تھے اور اس کے خلاف کچھ ہوتا دیکھ کر احتجاج فرماتے تھے۔ جیساکہ سنن ابی داؤد کی روایت ہے کہ، أتی عمر بمجنو نۃ قد زنت فاستشار بھا أناسا۔فأمر بھا عمر رضی اللّٰه عنہ أن ترجم فمر بھا علی بن ابی طالب رضی اللّٰه عنہ فقال ماشأن ھذہ؟قالو:مجنونۃ بنی فلان زنت فأمربھاعمر رضی اللّٰه عنہ أن ترجم۔فقال ارجعوابھا ثم أتاہ فقال یاأمیر المؤمنین أما علمت أن القلم رفع عن ثلاثۃ عن المجنون حتی یبرأ وعن النائم حتی لیستفیظ وعن الصبی حتی یعقل ؟ قال بلی قال فما بال
Flag Counter