Maktaba Wahhabi

87 - 125
’’ اور اس شخص سے زیادہ ظالم کون ہوگا جو اللہ پر افتراء بازی کرے یاجب حق اس کے پاس آئے،توآئی ہوئی چیز کی تکذیب کرے‘‘ ڈاکٹر شبیرنے جن الفاظ اور حوالے سے حدیث نقل کی ہے وہ صحیح بخاری میں کہی وجود نہیں بلکہ صحیح بخاری کتاب التوحید میں ان الفاظ سے مرقوم ہے۔ ’’ عن أبی سعید الخدری فی غزوۃ بنی المصطلق أنھم أصابوا سبایا فأرادو أن یستمتعوا بھن ولا یحملن فسئالوا النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم عن العزل فقال ماعلیکم أن لا تفعلوا فاء ن اللّٰه قد کتب من ھو خالق اء لی یوم القیامہ‘‘([1]) ’’ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ غزوہ بنو مصطلق میں ان کو(صحابہ کرام رضی اللہ عنہم)بہت لونڈیاں حاصل ہوئی پس انہوں نے ارادہ کیا کہ وہ ان سے صحبت کریں لیکن ان کو حمل نہ ٹہرے(تو انہوں نے)عزل([2])سے متعلق سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم ایسا نہ کرو پس بے شک اللہ تعالیٰ نے قیامت تک پیدا ہونے والوں کو لکھ دیا کہ جن کو وہ پیدا کرے گا۔‘‘ قارئین کرام ! ڈاکٹر شبیر کی پیش کردہ روایت اور مذکورہ حدیث کو ایک بار پھر مطالعہ کرکے تقابل کریں تو آپ کو حدیث کے الفاظ اور ڈاکٹر شبیرکی نقل کردہ روایت میں واضح فرق نظر آئے گا جس کی وجہ سے ہمیں اپنے قلم کی زبان میں ذراسختی کرنا پڑی وگرنہ ہمیں ڈاکٹر شبیرسے کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے۔اور رہی بات عزل کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عزل کی اجازت کسی خاص مقصد کے تحت عطاء فرمائی تھی۔ سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں اپنی بیوی سے عزل کرتا ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم
Flag Counter