Maktaba Wahhabi

152 - 195
(۱۵۲) عاجزی کی فضیلت اور تکبر کی مذمت ٭ارشاد باری تعالی ہے: ﴿تِلْکَ الدَّارُ الْآخِرَۃُ نَجْعَلُہَا لِلَّذِیْنَ لَا یُرِیْدُونَ عُلُوًّا فِیْ الْأَرْضِ وَلَا فَسَادًا وَالْعَاقِبَۃُ لِلْمُتَّقِیْنَ﴾[القصص:۸۳] ’’یہ دارِ آخرت تو ہم ان کیلئے مخصوص کردیتے ہیں جو زمین میں بڑائی یا فساد نہیں چاہتے۔اور(بہتر ) انجام تو متقین کیلئے ہی ہے۔‘‘ ٭اسی طرح اللہ تعالی عاجزی کرنے والوں سے اپنی محبت اور ان کی اس سے محبت کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں:﴿یُحِبُّہُمْ وَیُحِبُّونَہُ أَذِلَّۃٍ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ أَعِزَّۃٍ عَلَی الْکَافِرِیْنَ﴾[المائدۃ:۵۴] ’’وہ ان سے محبت کرتا ہے اور وہ اس سے محبت کرتے ہیں۔وہ اہل ایمان کیلئے نرم اور کافروں پر سخت ہیں۔‘‘ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ’ اہلِ ایمان کیلئے نرم ‘ سے مراد یہ ہے کہ وہ اپنے بھائیوں کیلئے عاجزی وانکساری ظاہر تے ہیں اور ان سے دوستی رکھتے ہیں۔ ٭نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((وَمَا تَوَاضَعَ أَحَدٌ لِلّٰہِ إِلاَّ رَفَعَہُ اللّٰہُ ))[رواہ مسلم:۲۵۸۸] ’’اور کوئی شخص محض اللہ کی رضا کیلئے تواضع اختیار کرے تواللہ تعالی اسے ضرور بلندی عطا کرتا ہے۔‘‘ ٭حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((مَنْ کَانَ ہَیِّنًا لَیِّنًا قَرِیْبًا حَرَّمَہُ اللّٰہُ عَلَی النَّارِ ))[أخرجہ الحاکم
Flag Counter