Maktaba Wahhabi

98 - 195
(۶۸) درگذر کرنا اور دل کو(بغض وحسد سے )پاک رکھنا جنت میں لے جانے والے اسباب میں سے ہے ٭ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے۔اچانک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’ابھی تمھارے پاس ایک آدمی آئے گا جو اہلِ جنت میں سے ہے۔‘‘ چنانچہ ایک انصاری صحابی آیا جس کی داڑھی سے وضو کا پانی ٹپک رہا تھا اور اُس نے اپنا جوتا بائیں ہاتھ میں اٹھا رکھا تھا۔پھر جب اگلا دن آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اُسی طرح فرمایا۔چنانچہ پھر بھی وہی آدمی اُسی حالت میں رونما ہوا۔اس کے بعد تیسرے دن بھی اُسی طرح ہوا جیسا کہ پہلے دو دنوں میں ہوا تھا۔بعدازاں جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چلے گئے تو عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ اس کے پیچھے ہو لئے . انھوں نے اُس آدمی سے کہا:میں تمھارے پاس اِس لئے آکے ٹھہرا کہ میں دیکھوں کہ تم کیا عمل کرتے ہو تاکہ میں بھی تمھارے نقشِ قدم پہ چل سکوں۔لیکن میں نے تمھیں کوئی بہت زیادہ اعمال کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔تو کیا وجہ ہے کہ تمھارے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار جنت کی بشارت دی؟تو اس نے جواب دیا:تم نے جو کچھ دیکھا میں بس یہی اعمال ہی کرتا ہوں۔تاہم میرے اندر ایک خاص بات یہ ہے کہ میں کسی مسلمان کے بارے میں دل میں کوئی غلط سوچ نہیں رکھتا اور نہ ہی میں کسی خیر کی بناء پر جو کسی کو اللہ تعالی نے دے رکھی ہو اُس سے حسد کرتا ہوں۔ایک روایت میں ہے کہ اس نے کہا:میں جب رات کو سونے لگتا ہوں تو اس حالت میں سوتا
Flag Counter