Maktaba Wahhabi

89 - 195
مِفْصَلٍ،فَمَنْ کَبَّرَ اللّٰہَ،وَحَمِدَ اللّٰہَ،وَہَلَّلَ اللّٰہَ وَسَبَّحَ اللّٰہَ،وَاسْتَغْفَرَ اللّٰہَ،وَعَزَلَ حَجَرًا عَنْ طَرِیْقِ النَّاسِ،أَوْ شَوْکَۃً أَوْ عَظْمًا عَنْ طَرِیْقِ النَّاسِ،وَأَمَرَ بِمَعْرُوفٍ،أَوْ نَہٰی عَنْ مُنْکَرٍ،عَدَدَ تِلْکَ السِّتِّیْنَ وَالثَّلاَثِمِائَۃِ السُّلاَمیٰ،فَإِنَّہُ یَمْشِیْ یَوْمَئِذٍ وَقَدْ زَحْزَحَ نَفْسَہُ عَنِ النَّارِ )[رواہ مسلم:۱۰۰۷] ’’ بنو آدم میں سے ہر انسان کو تین سو ساٹھ جوڑوں پر پیدا کیا گیا ہے۔لہذا جو شخص ان کے بقدر اللّٰه اکبر،الحمد للّٰه،لا إلہ إلا اللّٰه،سبحان اللّٰه،أستغفر اللّٰه کہے اور لوگوں کے راستے سے پتھر یا کانٹا یا ہڈی ہٹادے،اور نیکی کا حکم دے اور برائی سے منع کرے تو وہ یقین کرلے کہ اس دن اس نے اپنے آپ کو جہنم سے دور کر لیا۔‘‘ (۵۴) راستے پر پڑی ہوئی تکلیف دہ چیز کو ہٹانے کی فضیلت ٭نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’میں نے جنت میں ایک شخص کو ٹہلتے ہوئے دیکھا جو اِس وجہ سے اُس میں داخل کیا گیا تھا کہ راستے کے عین درمیان میں ایک درخت تھا جو لوگوں کی تکلیف کا سبب بن رہا تھا تو اس نے اسے کاٹ دیا۔‘‘[رواہ مسلم ] ٭ اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’ایک شخص ایک جگہ سے گذرا جہاں راستے کے عین درمیان میں درخت کی ایک ٹہنی تھی تو اس نے کہا:اللہ کی قسم!میں اسے ضرور ہٹاؤں گا کیونکہ اس سے مسلمانوں کو اذیت پہنچ رہی ہے۔چنانچہ اسے جنت میں داخل کردیا گیا۔‘‘[رواہ مسلم ]
Flag Counter