Maktaba Wahhabi

44 - 195
’’وہ اس طرح کہ دو آدمی ایک قوم کے پاس سے گذرے جنھوں نے ایک بت بنا رکھا تھا اور کوئی بندہ وہاں سے گذر نہ سکتا تھا جب تک وہ اس کیلئے کوئی چڑھاوا پیش نہ کرتا۔چنانچہ انھوں نے ان دو آدمیوں میں سے ایک سے کہا:کچھ پیش کرو۔اس نے کہا:میرے پاس تو کچھ بھی نہیں جو اس کیلئے پیش کر سکوں۔انھو ں نے کہا:کچھ نہ کچھ ضرور پیش کرو چاہے ایک مکھی ہی کیوں نہ ہو۔تو اس نے ایک مکھی بطور چڑھاوا پیش کردی۔لہذا ان لوگوں نے اسے چھوڑ دیا۔(اِس طرح وہ جہنم میں چلا گیا۔) پھر انھوں نے دوسرے آدمی سے کہا:تم بھی کوئی چڑھاوا چڑھاؤ۔اس نے کہا:میں اللہ تعالی کو چھوڑ کر کسی اور کیلئے کوئی چڑھاوا پیش کرنے والا نہیں۔چنانچہ انھوں نے اسے قتل کردیا۔اِس طرح وہ جنت میں داخل ہو گیا۔‘‘[رواہ أحمد رحمہ اللّٰه فی الزہد ] ٭اِس حدیث کے بارے میں الشیخ العلامۃ عبد المحسن العباد البدر حفظہ اللہ کہتے ہیں:یہ حضرت سلمان الفارسی رضی اللہ عنہ کے واسطے سے مروی ہے اور حکما مرفوع ہے کیونکہ اس کا تعلق غیبی امور سے ہے جن میں اپنی رائے کا کوئی دخل نہیں ہو سکتا۔اور شیخ صالح الفوزان حفظہ اللہ اپنی کتاب ’اعانۃ المستفید ‘ میں کہتے ہیں کہ یہ حضرت طارق بن شہاب رضی اللہ عنہ کی مرسل روایت ہے اور صحابی کی مرسل بھی حجت ہے۔ ٭ لہذا جب غیر اللہ کے نام پر مکھی کا چڑھاوا چڑھانے والے شخص کا یہ انجام ہے تو ان لوگوں کا انجام کیا ہو گا جو اللہ کے ساتھ شرک کرتے ہوئے قبروں اور بتوں پر بکرا،گائے،اونٹ،نقدی مال یا سونا چاندی اور شہد اور گھی وغیرہ قربان
Flag Counter