Maktaba Wahhabi

82 - 195
(۴۶) مسجد میں قراء تِ قرآن یا تعلیم ِ قرآن کیلئے جانے کی فضیلت ٭حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم ’ صفہ ‘ میں بیٹھے ہوئے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا:’’تم میں سے کون ہے جو یہ پسند کرتا ہو کہ وہ ہر روز صبح سویرے ’ بطحان‘ یا ’عقیق ‘ میں جائے،پھروہاں سے دو موٹی تازی اونٹنیاں بغیر کسی گناہ اور قطع رحمی کے لے آئے ؟ہم نے کہا:اے اللہ کے رسول!ہم سب یہ پسند کرتے ہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (أَفَلاَ یَغْدُو أَحَدُکُمْ إِلَی الْمَسْجِدِ فَیَعْلَمَ أَوْ یَقْرَأَ آیَتَیْنِ مِنْ کِتَابِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ خَیْرٌ لَہُ مِنْ نَاقَتَیْنِ،وَثَلاَثٌ خَیْرٌ لَہُ مِنْ ثَلاَثٍ،وَأَرْبَعٌ خَیْرٌ لَہُ مِنْ أَرْبَعٍ،وَمِنْ أَعْدَادِہِنَّ مِنَ الْإِبِلِ ) ’’تو کیا تم میں سے کوئی شخص صبح سویرے مسجد میں نہیں جاتا جہاں وہ کتاب اللہ کی دو آیات کا علم حاصل کرے یا ان کی تلاوت کرے،یہ اس کیلئے دو اونٹنیوں سے بہتر ہے۔ا ور تین آیات تین اونٹنیوں سے اور چار آیات چار اونٹنیوں سے بہتر ہیں۔پھر اسی طرح ہر آیت ایک ایک اونٹ سے بہتر ہوگی۔‘‘[رواہ أحمد ومسلم:۸۰۳] ٭’ بطحان ‘ مدینہ کے قریب ایک جگہ کا نام ہے۔اور ’عقیق ‘ مدینہ میں ایک وادی کو کہتے ہیں۔اور حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص مسجد میں اس لئے جائے کہ وہ قرآن کی دو آیتیں سیکھے یا ان کی تلاوت کرے تو یہ اس کیلئے دو موٹی اور بڑی اونٹنیوں سے بہتر ہے اور تین آیات تین اونٹنیوں سے اور چار آیات چار اونٹنیوں سے اور پچاس آیات پچاس اونٹنیوں
Flag Counter