Maktaba Wahhabi

158 - 195
ہو۔اور حسرت ہے اُس شخص پر جس نے لمبی عمر پانے کے باوجود اپنے اعمال کی اصلاح نہ کی۔یاد رہے کہ اعمال کا دار ومدار خاتمہ پر ہے۔ہم اللہ تعالی سے اپنے لئے،اپنے والدین اور تمام مسلمانوں کیلئے اچھے عمل اور اچھے خاتمے کا سوال کرتے ہیں۔بے شک وہ دعاؤں کو سننے والا ہے۔ (۱۵۸) صدقہ قیامت کے روز نجات دہندہ ہو گا ٭ حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(مَا مِنْکُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلاَّ سَیُکَلِّمُہُ اللّٰہُ لَیْسَ بَیْنَہُ وَبَیْنَہُ تُرْجُمَانٌ فَیَنْظُرُ أَیْمَنَ مِنْہُ فَلاَیَریٰ إِلاَّ مَا قَدَّمَ،وَیَنْظُرُ أَشْأَمَ مِنْہُ فَلاَیَریٰ إِلاَّ مَا قَدَّمَ،وََیَنْظُرُ بَیْنَ یَدَیْہِ فَلاَیَریٰ إِلاَّ النَّارَ تِلْقَائَ وَجْہِہٖ،فَاتَّقُوْا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَۃٍ۔وفی روایۃ:وَلَوْ بِکَلِمَۃٍ طَیِّبَۃٍ )[متفق علیہ] ’’اللہ تعالی تم میں سے ہر شخص سے عنقریب ہم کلام ہو گا اور دونوں کے درمیان کوئی ترجمان نہیں ہو گا۔جب وہ اپنی دائیں جانب دیکھے گا تو اسے اپنے عمل ہی نظر آئیں گے اور اپنی بائیں جانب دیکھے گا تو ادھر بھی اسے اپنے عمل ہی نظر آئیں گے۔اور اپنے سامنے دیکھے گا تو اسے جہنم نظر آئے گی۔لہذا تم جہنم سے بچو اگرچہ کھجورکے آدھے حصے کا صدقہ کرکے ہی۔دوسری روایت میں ہے:اگرچہ ایک اچھا کلمہ کہہ کر ہی۔‘‘ زیعنی بندہ اللہ کی رحمت سے جہنم کی آگ سے نجات پا سکتا ہے اگرچہ وہ تھوڑے سے مال کے ساتھ ہی صدقہ کرے جو آدھی کھجور کے برابر ہو۔ ٭ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’اور صدقہ گناہ(کی گرمی ) کو یوں بجھا دیتا ہے جیسے پانی آگ کو بجھا دیتا ہے۔‘‘[أخرجہ أحمد وصححہ
Flag Counter