Maktaba Wahhabi

49 - 195
٭حضرت ابراہیم(علیہ السلام ) نے والدین کے علاوہ تمام مومنوں کے حق میں یوں دعا کی:﴿رَبَّنَا اغْفِرْ لِیْ وَلِوَالِدَیَّ وَلِلْمُؤْمِنِیْنَ یَوْمَ یَقُوْمُ الْحِسَابُ﴾[ابراہیم:۴۱ ] ’’اے ہمارے رب!مجھے بخش دے اور میرے ماں باپ کو بھی بخش اور دیگر مومنوں کو بھی بخش جس دن حساب ہونے لگے۔‘‘ ٭ اپنے بھائیوں کیلئے دعا کرنے والے مومنوں کی تعریف کرتے ہوئے اللہ تعالی فرماتے ہیں:﴿وَالَّذِیْنَ جَآئُ وْا مِنْ بَعْدِہِمْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اغْفِرْلَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِیْمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِیْ قُلُوْبِنَا غِلاًّ لِّلَّذِیْنَ آمَنُوْا رَبَّنَآ اِنَّکَ رَئُ وْفٌ رَّحِیْمٌ﴾[الحشر:۱۰] ’’اور(مالِ فئے )ان لوگوں کے لئے بھی ہے جو ان کے بعد آئے۔وہ(دعا ) کرتے ہوئے کہتے ہیں:اے ہمارے رب!ہمیں معاف کردے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان لاچکے ہیں۔اور ہمارے دلوں میں ایمان والوں کے لئے کینہ نہ پیدا کر،اے ہمارے رب!یقینًا تو بڑی شفقت والا،بے حد رحم کرنے والا ہے۔‘‘ (۷) فرشتہ بھی اس کی دعا پر آمین کہتا ہے ٭نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’مسلمان آدمی کی اپنے بھائی کیلئے غائبانہ دعا قبول کی جاتی ہے۔اس کے سر کے پاس ایک فرشتہ مقرر کیا گیا ہے اور وہ جب بھی اپنے بھائی کیلئے خیر کی دعا کرتا ہے تو فرشتہ کہتا ہے:آمین اور تجھے بھی وہی خیر نصیب ہو۔‘‘[رواہ مسلم ] ٭ اِس عظیم حدیث کی شرح میں بعض سلف صالحین سے ذکر کیا گیا ہے کہ
Flag Counter