Maktaba Wahhabi

43 - 195
ترجمہ:’’بے شک اللہ تعالیٰ اس شخص کو جہنم پر حرام کردیتا ہے جو محض اللہ کی رضا کی خاطر لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ کہتا ہے۔‘‘ ٭جبکہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیثِ قدسی میں ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا: (یَاابْنَ آدَمَ!إِنَّکَ مَا دَعَوْتَنِیْ وَرَجَوْتَنِیْ غَفَرْتُ لَکَ عَلٰی مَا کَانَ فِیْکَ وَلاَ أُبَالِیْ،یَاابْنَ آدَمَ!لَوْ بَلَغَتْ ذُنُوْبُکَ عَنَانَ السَّمَائِ ثُمَّ اسْتَغْفَرْتَنِیْ غَفَرْتُ لَکَ وَ لاَ أُبَالِیْ،بَا ابْنَ آدَمَ!إِنَّکَ لَوْ أَتَیْتَنِیْ بِقِرَابِ الْأرْضِ خَطَایَا ثُمَّ لَقِیْتَنِیْ لاَ تُشْرِکُ بِیْ شَیْئًا لَأتَیْتُکَ بِقِرَابِہَا مَغْفِرَۃً )[الترمذی:۳۵۴۰۔وصححہ الألبانی] ’’اے ابن آدم!اگر تو صرف مجھے پکارتا رہے اور تمام امیدیں مجھ سے وابستہ رکھے تو میں تمہیں معاف کرتا رہوں گا خواہ تم سے جو بھی گناہ سرزد ہوا ہو اور میں کوئی پرواہ نہیں کروں گا۔اور اگر تیرے گناہ آسمان تک پہنچ جائیں ،پھر تم مجھ سے معافی طلب کر لو تو میں تمھیں معاف کردونگا اورمیں کوئی پرواہ نہیں کرونگا۔اور اگر تو میرے پاس زمین کے برابر گناہ لیکر آئے،پھر تمھاری مجھ سے ملاقات اس حالت میں ہو کہ تم میرے ساتھ کسی کو شریک نہیں بناتے تھے تو میں زمین کے برابر تجھے مغفرت سے نوازوں گا۔‘‘ (۲) ایک مکھی کی وجہ سے جنت میں یا جہنم میں ٭نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’ایک آدمی مکھی کی وجہ سے جنت میں داخل ہو گیا اور دوسرا اسی کی وجہ سے جہنم میں چلا گیا۔‘‘ صحابہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا:یا رسول اللہ!وہ کیسے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter