Maktaba Wahhabi

165 - 195
اس کیلئے قیامت تک بڑھایا جاتا رہے گا۔اور وہ فتنۂ قبر سے بھی محفوظ رہے گا۔‘‘ [رواہ الترمذی وقال:حدیث حسن صحیح ] (۱۶۵) اللہ کے راستے میں کسی غازی کو تیار کرنے کی فضیلت ٭حضرت ابو مسعود الأنصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص ایک نکیل زدہ اونٹنی لے کر آیا اور کہنے لگا:یہ اللہ کے راستے میں جہاد کیلئے ہے۔تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’تمھارے لئے اس کے بدلے میں قیامت کے روز سات سو اونٹنیاں ہیں جو سب کی سب نکیل زدہ ہونگی۔‘‘[رواہ مسلم ] ٭اس حدیث کے بارے میں امام نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ شاید اِس سے مراد یہ ہے کہ اُسے سات سو اونٹنیاں اللہ کے راستے میں پیش کرنے کا ثواب ملے گا۔اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس سے مراد اس کا ظاہری معنی ہو اور اُس کو جنت میں سات سو انٹنیاں دی جائیں جن میں سے ہر ایک کو نکیل ڈالی گئی ہو گی اور وہ سیر وسیاحت کیلئے ان میں سے جس پر چاہے گا سواری کر سکے گا جیسا کہ جنت کے شریف گھوڑوں کے بارے میں بھی اسی طرح کی روایت موجود ہے۔یہ آخری بات زیادہ صحیح معلوم ہوتی ہے۔واللہ اعلم ٭اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:’’جو شخص کسی غازی کو تیار کرے تو وہ ایسے ہے جیسے اُس نے خود جنگ میں شرکت کی۔اور جو اُس کے گھر والوں کی خیر کے ساتھ خبر گیری کرے تو وہ بھی ایسے ہی ہے کہ جیسے اُس نے خود جنگ میں شرکت کی۔‘‘[رواہ مسلم ]
Flag Counter