ب: امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ، کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
’’ لَیْسَ مِنْ رَجُلٍ ادَّعی لِغَیْرِ أَبِیْہِ ـــ وَھُوَ یَعْلَمُہُ ـــ إِلاَّ کَفَرَ بِاللّٰہِ۔‘‘ [1]
’’جس شخص نے جانتے ہوئے اپنے باپ کی بجائے کسی اور کی طرف نسبت کی ، تواس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کفر کیا۔‘‘
بعض شارحین حدیث نے بیان کیا ہے ، کہ اس کے اس عمل کو کفر قرار دینے کا سبب یہ ہے ، کہ اس نے اپنی اس بات سے اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھا ہے ، کیوں کہ اپنی بیان کردہ نسبت کے ساتھ، گویا کہ یوں کہہ رہا ہے :’’اللہ تعالیٰ نے مجھے فلاں شخص کے پانی سے پیدا کیا ہے۔‘‘ حالانکہ حقیقت میں اللہ تعالیٰ نے اس کو دوسرے شخص کے پانی سے پیدا فرمایا تھا۔ [2]
۳: لعنت کا مستحق ہونا:
۴: اعمال کا قبول نہ ہونا:
امام مسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ، کہ انہوں نے بیان کیا ، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ مَنِ ادَّعَی إِلَی غَیْرِ أَبِیْہِ أَوْ انْتَمَی إِلَی غَیْرِ مَوَالِیْہِ فَعَلَیْہِ لَعْنَۃُ اللّٰہِ وَالْمَلَائِکۃَِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِیْنَ۔ لَا یَقَبَلُ اللّٰہُ مِنْہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ
|