Maktaba Wahhabi

130 - 190
صَرْفًا وَلَا عَدْلًا۔‘‘ [1] ’’جو شخص اپنے باپ کی بجائے کسی دوسرے کی طرف یا اپنے آقاؤں کی بجائے کسی اور کی طرف نسبت کرے ،تو اس پر اللہ تعالیٰ ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔ اللہ تعالیٰ روزِ قیامت اس کی نہ فرضی عبادت قبول فرمائیں گے اور نہ ہی نفلی عبادت ۔‘‘ اس حدیث شریف میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے باپ کی بجائے کسی اور کی طرف نسبت کرنے والے شخص کے لیے دو قسم کی سزائیں بیان فرمائی ہیں : پہلی سزا:اللہ تعالیٰ، فرشتوں اور تمام لوگو ں کی اس پر لعنت۔ امام نووی نے تحریر کیا ہے:اس کا معنی یہ ہے کہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ اس پر لعنت فرماتے ہیں ، اسی طرح فرشتے اور تمام لوگ اس پر لعنت کرتے ہیں ۔ اس میں رحمت الٰہی سے اس کی بہت زیادہ دوری کا بیان ہے ، کیونکہ لعنت سے مراد دھتکارنا اور دُور کرنا ہے۔ اور اس مقام پر لعنت سے مراد وہ عذاب ہے ، جس کا وہ اپنے گناہ کی وجہ سے مستحق قرار پایا، اور ابتدائے امر میں جنت سے دھتکارا گیا ۔[2] دوسری سزا: اللہ تعالیٰ روزِ قیامت اس کی کوئی فرضی اور نفلی عبادت قبول نہ فرمائیں گے۔ یہ سزا کس قدر سنگین اور خطرناک ہے! اللہ کریم ہم سب کو اس سے محفوظ فرما ئیں ۔ آمین یا حي یا قیوم۔ امام نووی نے اس حدیث شریف کے بارے میں تحریر کیا ہے:’’اس میں انسان کی اپنے باپ کی بجائے، کسی اور کی طرف یا آزاد کردہ غلام کی اپنے سابقہ آقاؤں کی بجائے کسی اور کی طرف نسبت کرنے کی شدید حرمت واضح طور پربیان کی گئی ہے، کیونکہ
Flag Counter