Maktaba Wahhabi

142 - 190
نے بیان کیا: ’’اہل کوفہ نے حضرت سعد کی حضرت عمر رضی اللہ عنہما کے روبرو شکایت کی۔ ان کی جملہ شکایات میں سے ایک شکایت یہ بھی تھی، کہ وہ نماز درست نہیں پڑھاتے۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں معزول کر کے حضرت عمار رضی اللہ عنہ کو ان کی جگہ مقرر فرما دیا۔پھر انہیں اپنے پاس بلوا کر فرمایا:’’اے ابو اسحاق! [1] ان لوگو ں کا خیال ہے، کہ آپ نماز درست نہیں پڑھاتے۔‘‘ ابو اسحاق رضی اللہ عنہ نے جواب میں بیان کیا:’’اللہ تعالیٰ کی قسم! میں تو ان کی امامت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم والی نماز کے ساتھ کروایا کرتا تھا۔ اس نماز میں کسی قسم کی کمی نہیں کرتا تھا۔ میں انہیں نمازِ عشاء پڑھاتا ، تو پہلی دو رکعتوں میں طویل قرأت کرتا اور آخری دو رکعتوں میں تخفیف کرتا۔‘‘ انہوں [عمر رضی اللہ عنہ ]نے فرمایا:’’اے ابو اسحاق! آپ کے بارے میں یہی گمان ہے۔‘‘ پھر انہوں نے ان کے ساتھ کوفہ کی جانب ایک آدمی…یا کچھ آدمی… روانہ کیے۔ ان کے بارے میں اہل کوفہ سے پوچھا۔ ایک ایک مسجد میں ان کے متعلق استفسار کیا گیا، تو لوگوں نے ان کی تعریف کی۔ یہاں تک کہ وہ مسجد بنی عبس میں تشریف لائے ، تو ان میں سے اُسامہ بن قتادہ نامی شخص ، جس کی کنیت ابو سعدہ تھی ، نے کہا:’’ جب آپ ہم سے دریافت کر ہی رہے ہیں ، تو [ بات یہ ہے کہ] سعد۔ رضی اللہ عنہ ۔ فوجی دستے کے ساتھ نہیں جاتے ، تقسیم میں مساوات کا خیال نہیں رکھتے، اور فیصلے میں انصاف نہیں کرتے۔‘‘ سعد رضی اللہ عنہ نے فرمایا:’’ لیکن میں تو اللہ تعالیٰ کی قسم! ضرور تین دعائیں کروں گا! اے اللہ! اگر آپ کا یہ بندہ جھوٹا ہے اور ریا اور دکھلاوے کے لیے کھڑا ہوا ہے ، تو اس
Flag Counter