Maktaba Wahhabi

145 - 190
علامہ عینی نے تحریر کیا ہے، کہ [اَلْمُوْبِقَاتِ] سے مراد ہلاک کرنے والے [اعمال] ہیں ، اور علامہ مہلب نے ان کی وجہ تسمیہ بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے ، کہ وہ اپنے کرنے والوں کو تباہ کر دیتے ہیں ۔ [1] ب۔حد قذف: اس قسم کی الزام تراشی کرنے والوں کے لیے اللہ تعالیٰ نے حد قذف مقرر فرمائی ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ یَاْتُوا بِأَرْبَعَۃِ شُہَدَآئَ فَاجْلِدُوْہُمْ ثَمَانِیْنَ جَلْدَۃً وَّ لَا تَقْبَلُوْا لَہُمْ شَہَادَۃً أَبَدًا وَ أُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْفَاسِقُوْنَ} [2] ’’اور جو لوگ پاک دامن عورتوں پر تہمت باندھیں ، اور پھر چار گواہ نہ لائیں ، تو انہیں اسّی درے لگاؤ اور کبھی ان کی گواہی قبول نہ کرو اور یہی لوگ فاسق ہیں ۔‘‘ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے پاک دامن عورتوں پر تہمت لگانے والوں کے لیے تین سزائیں مقرر فرمائی ہیں : پہلی سزا: اسّی درے: اللہ تعالیٰ نے اس بارے میں ارشاد فرمایا: {فَاجْلِدُوْہُمْ ثَمَانِیْنَ جَلْدَۃً} [انہیں اسّی درے مارو]۔ قاضی ابو سعود اپنی تفسیر میں تحریر کرتے ہیں : ’’اللہ تعالیٰ کے ارشاد {فَإِذْ لَمْ یَأْتُوْا بِالشُّھَدَآئِ فَأُولٰٓئِکَ عِنْدَ اللّٰہِ ھُمُ الْکَاذِبُوْنَ}[3] [پس اگر یہ لوگ گواہ نہ لائیں ، تو یہی لوگ اللہ تعالیٰ کے ہاں جھوٹے ہیں ۔]کے مطابق یہ سزا گواہ پیش نہ کر سکنے کی صورت میں ان کے جھوٹ اور افتراکے ظاہر ہونے کی وجہ سے ہے۔‘‘ [4]
Flag Counter