Maktaba Wahhabi

147 - 190
اللّٰہُ دِیْنَہُمُ الْحَقَّ وَیَعْلَمُوْنَ أَنَّ اللّٰہَ ہُوَ الْحَقُّ الْمُبِیْنُ}[1] [بلاشبہ جو لوگ پاک دامن بھولی بھالی ایمان والی عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں ، ان پر دنیا و آخرت میں لعنت کی جاتی ہے اور ان کے لیے ہی عذاب عظیم ہے۔ اس دن ان کی زبانیں ، ان کے ہاتھ اور ان کے قدم ان کے اعمال کے متعلق ان کے خلاف گواہی دیں گے۔ اس دن اللہ تعالیٰ انہیں پورا پورا بدلہ حق و انصاف کے ساتھ دیں گے اور وہ جان لیں گے، کہ اللہ تعالیٰ ہی حق ہیں اور وہ ظاہر کرنے والے ہیں ۔] شیخ سعدی نے تحریر کیا ہے: {لُعِنُوْافِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ}[2] اور لعنت تو صرف کبیرہ گناہ کی بنا پر ہوتی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے اس بات کو تاکیداً بیان فرمایا ہے ، کہ ان پر لعنت جاری رہے گی۔ {وَلَہُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ} [3] یہ لعنت کے علاوہ مزید سزا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنی رحمت سے دُورفرما دیا ، اور ان پر شدید عذاب نازل فرمایا۔ [4] تنبیہ:تہمت خواہ عورت پر لگائی جائے یا مرد پر ، دونوں صورتوں میں حد قذف یکساں ہے ، سزا میں کچھ کمی و بیشی نہ ہو گی۔ قاضی بیضاوی نے تحریر کیا ہے : ’’اس میں مذکر و مونث میں کچھ فرق نہیں ۔ پاک دامن عورتوں کی تخصیص خاص واقعہ کی بنا پر ہے ، یا اس لیے ہے، کہ عام طور پر تہمت خواتین پر لگائی جاتی ہے اور وہ زیادہ سنگین ہوتی ہے۔‘‘ [5] علاوہ ازیں اس بات پر اجماع اُمت ہے۔ علامہ ابن بطال نے تحریر کیا ہے: ’’مسلمانوں کا اس بات پر اجماع ہے ، کہ قیاس و استدلال کے اعتبار سے پاک دامن مردوں پر تہمت لگانے کا حکم پاک دامن عورتوں پر تہمت لگانے کی مانند ہے ،ا ور جس شخص نے پاک دامن ایمان والے آزاد شخص پر تہمت باندھی ، تو اس کی حد اسی طرح
Flag Counter