Maktaba Wahhabi

117 - 372
رکھتے ہوئے کہ کوئی عورت بھی اس بات کوپسند نہیں کرتی کہ اس کے گھر میں اس کے مدمقابل اس کی سوتن آجائے۔اب جولوگ دوسری شادی کرنا چاہتے اور پہلی بیوی کے رویہ سے نالاں تھے۔یاکسی اورمقصد کے لیے دوسری شادی کے خواہاں تھے۔توانہوں نے غیر فطری پابندی کا آسان حل یہ سوچا کہ پہلی بیوی کوطلاق دے دو اوردوسری شادی رچالو۔تواس طرح جو حکم عورتوں کی محافظت کے لیے تھا وہ غیر فطری پابندی کی وجہ سے ان کی پریشانی کاباعث بن گیا۔ ضرورت تویہ تھی کہ سنجیدہ لوگ اس گندگی کی صفائی کا کچھ بندوبست کرتے لیکن اہل مغرب مزید ڈھٹائی کا مظاہر ہ کرتے ہوئے اپنے اس معاشرتی عکس کو روشن خیال،جدت پسندی اورترقی کانام دیاہے۔اوروہ چاہتے ہیں کہ باقی دنیابھی ان ہی کی طرح ہوجائے۔تاکہ اس دنیا کے حمام میں سب ننگے اورنکٹے ہوں اورکوئی بھی ان کی طرف انگلی اٹھانے کی جراء ت نہ کرسکے جبکہ اسلام ہمیں یہ تعلیم دیتاہے کہ: ﴿لَاتَتَّبِعْ اَہْوَائَ ہُمْ عَمَّا جَائَ کَ مِنَ الْحَقِ﴾۵۴؎ ’’جوحق تمہارے پاس آیا ہے اس سے منہ موڑ کر ان کی خواہشات کی پیروی نہ کرو۔‘‘ ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَلَاتَتَّبِعْ اَہْوَائَ ہُمْ وَقُلْ اٰمَنْتُ بِمَا اَنْزَلَ اللّٰہُ مِنْ کِتٰب وَأُمِرْتُ لِاَعْدِلَ بَیْنَکُمْ اَللّٰہُ رَبُّنَا وَرَبُّکُمْ لَنَا اَعْمَالُنَا وَلَکُمْ اَعْمَالُکُمْ﴾۵۵؎ ’’اور ان لوگوں کی خواہشات کی اتباع نہ کرو،اوران سے کہہ دو:اللہ تعالیٰ نے جو کتاب بھی نازل کی ہے،میں اس پر ایمان لایا،مجھے حکم دیاگیا ہے کہ میں تمہارے درمیان انصاف کروں،اللہ ہی ہمارا رب بھی ہے اور تمہارا رب بھی،ہمارے اعمال ہمارے لئے ہیں اور تمہارے اعمال تمہارے لئے۔‘‘ تہذیب وثقافت اورلیل ونہار بسر کرنے کے انداز تودرکنار اہل کتاب تویہاں تک مسلمانوں سے امید اورخواہش کرتے ہیں کہ یہ اپنے مساویانہ اور اللہ کے پسندیدہ دین کونظر انداز کرتے ہوئے ہمارے(منسوخ)مذہب پر کا ربند ہوجائیں تاکہ نہ رہے بانس اورنہ بجے بانسری،یعنی کہ ہماری طرح عریاں ہوجائیں تاکہ ہماری طرف اشارہ کرنے کے مجاز نہ ہوں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَدَّ کَثِیْرٌ مِنْ اَہْلِ الْکِتَابِ لَوْیَرُدُّوْنَکُمْ مِنْ بَعْدِ اِیْمَانِکُمْ کُفَّارًا ﴾۵۶؎ ’’اہل کتاب میں سے اکثر لوگ یہ چاہتے ہیں کہ کسی طرح تمہیں ایمان سے پھیر کر پھر کفر کی طرف پلٹا لے جائیں۔‘‘ اہل مغر ب اور نام نہاد مسلمانوں میں سے ان کے ہمنوا،جدت پسند اور روشن خیال افراد کو،تہذیب اسلامی اورمسلمان بہت زیادہ کھٹکتے ہیں کیونکہ اسلام حیاکامذہب ہے۔رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث طیبہ ہے: ’’أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مرعلی رجل من الأنصار وہو یعظ أخاہ فی الحیاء فقال رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم دعہ فان الحیاء من الإیمان‘‘۵۷؎ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری کے پاس سے گزرے جو اپنے بھائی کو(زیادہ حیا کرنے کی وجہ سے) حیاء کے بارے میں سمجھا رہا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اسے چھوڑ دو!یقیناً حیاء ایمان کا حصہ ہے۔‘‘ اسلام غیر محرم سے تعلقات کوزنا اورگناہ کبیرہ شمار کرتاہے۔اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: ﴿لَاتَقْرَبُ الزِّنَا اِنَّہُ کَانَ فَاحِشَۃً وَّسَائَ سَبِیْلًا﴾۵۸؎ ’’ تم زناکے قریب بھی نہ پھٹکو کیونکہ یہ بے حیائی اوراللہ کوناراض کرنے والی بات ہے۔‘‘ اور یہ بھی یاد رہے کہ مسلمان بچوں سے نفرت نہیں کرتے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تزوجوا الولود الودود فانی مکاثر بکم الامم‘‘
Flag Counter