Maktaba Wahhabi

118 - 372
کہ تم زیادہ بچے جننے والیوں سے شادی کرو،اگربچے محبوب نہ ہوتے تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی ایسا نہ فرماتے۔اور دین اسلام ایسافطری اورمعتدل دین ہے کہ جس شخص کی تسکین کیلئے ایک بیوی کا فی نہ ہو اسے دوسری،تیسری اورچوتھی بیوی کرنے کی اجازت دیتاہے تاکہ معاشرے میں ناجائز تعلقات پیدا کرنے کاجواز ہی باقی نہ رہے بلکہ اگر کبھی جنگ وغیرہ کے نتیجے میں مردوں کی تعداد کم ہوجائے تویتیموں اوربیواوں کو،اس کے علاوہ بھی ملک وقوم کی جب بھی خدمت کیلئے اس جواز کی ضرورت ہو تواسے استعمال میں لایا جائے۔ سابقہ انبیاء کے ہاں کثرت ازواج حضرت نوح علیہ السلام کی شریعت میں مردوں کوایک سے زیادہ بیویاں رکھنے کی اجازت تھی۔اولاد نوح علیہ السلام میں ’ لمک‘ ایک ایسا شخص تھا جس کی بیویوں کاذکر بائبل میں اس طرح ہے: ’’اورلمک دوعورتیں بیاہ لایا۔ایک کانام عدہ اوردوسری کانام حنلہ تھا۔‘‘۵۹؎ حضرت ابراہیم علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دوبیویاں تھیں۔(حاجرہ اورسارہ)جس کی تائید بائبل کی کتاب پیدائش کے باب نمبر ۱۶ اورآیت نمبر ۲ کے ضمن میں ہے۔ حضرت یعقوب علیہ السلام حضرت یعقو ب علیہ السلام کی دوبیویاں تھیں جو ان کے ماموں ’’لابن‘‘کی بیٹیاں تھیں۔اورانہوں نے اپنی دولونڈیوں سے بھی مصالحت کی تھی۔ایک کانام ’’زلفا‘‘اوردوسری کانام ’’بلبا‘‘تھا۔۶۰؎ حضرت داؤد علیہ السلام بنی اسرائیل کے دو جلیل القدر پیغمبر حضرت داؤد علیہ السلام اورحضرت سلیمان علیہ السلام کثرت ازواج کے قائل تھے۔مفسر قرآن ’خازن‘ حضرت داؤد علیہ السلام کے بارے میں لکھتاہے: ’’کان لداؤد تسع وتسعون امرأۃ…الخ‘‘۶۱؎ ’’کہ حضرت داؤد علیہ السلام کی ننانوے بیویاں تھیں۔‘‘ حضرت سلیمان علیہ السلام حضرت سلیمان علیہ السلام کے بارے میں صحیح حدیث میں آتاہے: ’’قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال سلیمان لأطوفن اللیلۃ علی تسعین إمرأۃ…الخ ‘‘۶۲؎ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حضرت سلیمان علیہ السلام نے فرمایاتھاکہ میں ایک رات میں اپنی ننانوے بیویوں کے پاس چکر لگاؤں گا۔‘‘ بائبل سلاطین اول میں ہے: ’’سلیمان علیہ السلام ان کے ہی عشق کا دم بھرنے لگے اور اس کے پاس سات سو شہزادیاں اس کی بیویوں اورتین سو میں تھیں…الخ‘‘(۱۲)
Flag Counter