Maktaba Wahhabi

127 - 372
یَّتَفَکَّرُوْنَ﴾۶؎ ’’اوراس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ اس نے تمہارے لئے تمہاری ہی جنس سے بیویاں بنائیں تاکہ تم ان کے پاس سکون حاصل کرو اور تمہارے درمیان محبت اور رحمت پیداکردی یقیناً اس میں بہت سی نشانیاں ہیں،ان لوگوں کے لئے جو غور وفکرکرتے ہیں۔‘‘ اس اتحاد میں بھی اختلاف کافطری عنصر ہرحال موجود ہوتاہے۔اس لیے فریقین پرواجب ہے کہ وہ فطرت کے اس عنصر پرہمیشہ نظر رکھیں۔مرد کے قلب وذہن میں اگر اپنی بیوی کے متعلق کوئی کمی کوتاہی آگئی ہے تو وہ سوچے کہ اس کے اندر کوئی خوبی بھی ہوگی۔اورہوسکتاہے کہ وہ کمی مرد کے حق میں باعث خیرہو اوریہی حال خاوند اورمرد کابھی ہے اگر اس میں کوئی کمی ہے توہوسکتا ہے کہ وہ بیوی کے حق میں باعث خیر اوربھلائی ہو۔اللہ تعالیٰ نے اس حکیمانہ پہلو کواس انداز میں بیان کیاہے۔ ﴿وَعَاشِرُوْہُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ فَاِنْ کَرِہْتُمُوْہُنَّ فَعَسٰی اَنْ تَکْرَہُوْا شَیْئًا وَّیَجْعَلَ اللّٰہُ فِیْہِ خَیْرًاکَثِیْرًا﴾۷؎ ’’اور ان کے ساتھ بھلے طریقے سے زندگی بسر کرو،اگر وہ تمہیں ناپسند ہوں توہوسکتا ہے کہ ایک چیز تمہیں پسند نہ ہو مگر اللہ نے اس میں بہت کچھ بھلائی رکھ دی ہو۔‘‘ اسباب طلاق طلاق کے اسباب میں سے دوسبب کثیرالواقع ہیں۔ایک مرد کی جانب سے عورت کونان ونفقہ کی عدم ادائیگی،اس کے ساتھ حسن سلوک کافقدان اوردوسرا عورت کی زبان درازی اورنافرمانی چنانچہ قرآن مجید میں مردوں کوتاکید کی گئی ہے۔کہ وہ عورتوں کے ساتھ خوش اطواری سے زندگی گزاریں۔ اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے: ﴿وَعَاشِرُوْہُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ﴾۸؎ ’’ان کے ساتھ بھلے طریقے سے زندگی بسرکرو۔‘‘ ان کوتاہیوں سے چشم پوشی اختیار کرو۔اورلڑائی جھگڑے کی بجائے صلح جوئی سے کام لو۔دوسری جگہ فرمایا: ﴿وَإِنِ امْرَأَۃٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِہَا نُشُوْزًا أَوْإِعْرَاضًا فَلَاجُنَاحَ عَلَیْہِمَا أَنْ یُّصْلِحَا بَیْنَہُمَا صُلْحًا وَالصُّلْحُ خَیْرٌ وَّاُحْضِرَتِ الْاَنْفُسُ الشُّحَّ وَاِنْ تُحْسِنُوْا وَتَتَّقُوْا فَاِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرًا﴾۹؎ ’’اگر کسی عورت کو اپنے خاوند سے،بد سلوکی یا بے رخی کا خطر ہ ہو تو کوئی مضائقہ نہیں کہ میاں اور بیوی آپس میں صلح کرلیں،صلح بہر حال بہترہے۔نفس تنگ دلی کی طرف جلد مائل ہو جاتے ہیں لیکن اگر تم لوگ احسان سے پیش آؤ او رخدا ترسی سے کام لو تو یقین رکھ اللہ تمہارے طرز عمل سے بے خبرنہ ہوگا۔‘‘ اسی طرح عورتوں سے یہ کہا گیا ہے کہ وہ اپنے خاوندوں کی اطاعت وفرمانبرداری بجالائیں،قرآن جواصل الاصول اورماخذ شرع رکھتاہے۔وہ انہیں عورتوں کونیک وصالح اورپاکدامن قرار دیتاہے۔جواپنی عزت وآبرو اور عفت وعصمت کی حفاظت کرتی ہیں۔اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے: ﴿فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَاحَفِظَ اللّٰہ﴾۱۰؎ ’’پس جو صالح عورتیں ہیں وہ اطاعت شعار ہوتی ہیں اور مردوں کے پیچھے اللہ کی حفاظت ونگرانی میں ان کے حقوق کی حفاظت کرتی ہیں۔‘‘ آج کل روشن خیالی کادعوی ٰ کرنے والی خواتین کہتی ہیں کہ اسلام نے عورت کو خاوندکی اطاعت کاحکم دے کر اس کی اہمیت وحیثیت
Flag Counter