Maktaba Wahhabi

207 - 372
’’اپنی اولاد کو افلاس کے اندیشے سے قتل نہ کرو ہم انہیں بھی رزق دیں گے اور تمہیں بھی۔درحقیقت ان کا قتل ایک بڑی خطا ہے۔‘‘ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’من کانت لہ انثٰی فلم یئدھا ولم یہنہا ولم لوثر ولدہ علیھا(یعنی الذکور)أدخلہ اللّٰہ الجنۃ‘‘۳۵؎ ’’جس کی بیٹی ہو اور اس نے اسے زندہ درگور نہ کیا ہو اور بیٹے کو بیٹی پر ترجیح بھی نہ دی ہو گی تو اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل فرمائے گا۔‘‘ تو دلیل خطاب سے یہ مفہوم ملتا ہے اس کے برعکس عمل کرنے والے کو جنت سے محروم کر دیا جائے گا۔ اس لیے کہ اگر بیٹا اللہ کی نعمت ہے تو بیٹی اللہ کی رحمت ہے مقالہ نگار ایک ایسے صاحب سے واقف ہیں کہ جن کے ہاں اگر بیٹی پیدا ہوتی تووہ اللہ کے حضور سجدہ ریز ہوتے اور نفلی نماز ادا کرتے تو اللہ کا کرنا ایسا ہوتا کہ ان کی ملازمت میں ترقی ہو جاتی گویا یہ ترقی کا سبب اس کی بانصیب بیٹی ہوتی ایسا ایک دفعہ نہیں چھ(۶) دفعہ ہوا۔ دین اسلام کی پاکیزہ تعلیمات ہمیں اپنے اور اپنی اولاد کے بارے میں فکر مند کرتی ہیں اس سے حقوق اولاد کی دینی ضرورت و اہمیت ثابت ہوتی ہے وہ اس طرح کہ بچے نادان ہوتے ہیں اگر بچپن میں ان کو شتر بے مہار کی طرح چھوڑ دیا جائے تو وہ صرف خود ہی نہیں بلکہ پورے خاندان اور معاشرے کی دینی اساس کو مسموم کر کے رکھ دیں گے پھر بنی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ان والدین پر صادق آئے گا جنہوں نے اپنی اولاد کو اس طرح چھوڑ دیا کہ ان کے حقوق کی دینی ضرورت و اہمیت کو محسوس ہی نہیں کیا۔ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’ کل مولود یولد علی الفطرۃ فأبواہ یھودانہ أو ینصرانہ … الخ‘‘۳۶؎ اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مامن مولود یولد علی الفطرۃ فأبواہ یھودانہ أو ینصرانہ أو یمجسانہ۔۔۔۔۔۔۔الخ‘‘۳۷؎ ’’ ہر بچہ فطرت اسلام پر پیدا ہے اور اس کے والدین اس کو یہودی،نصرانی اور مجوسی بنا دیتے ہیں۔‘‘ گویا والدین نے اپنی اولاد کے حقوق کو پامال کیا تو مسموم اور دین حق کے نورانی اورزوال سے ناآشنا،ماحول کا ان کی معصومیت پر اثر ہوا ان پر مختلف رنگ چڑھ گئے تو یہ اثر اولاد کے حقوق کو ادا نہ کرنے کی وجہ سے ہوا اس سے بھی اولاد کے حقوق کی دینی ضرورت واہمیت اجاگر ہوتی ہے۔ اسی طرح حقوق اولاد کی ضرورت و اہمیت اس بات سے بھی عیاں ہوتی ہے کہ جب لوگ اپنی اولاد کے حقوق کی صحیح ادائیگی نہیں کرتے توان کی اولاد نافرمان ہوتی ہے اس لیے کہ ان کی صغر سنی میں والدین نے ان کے حقوق کا خیال نہ کیا تو والدین کی کبر سنی میں اولاد ان کے حقوق کی ادائیگی سے کنارہ کش ہوگئی۔ حقوق والدین ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’إن اللّٰہ حرم علیکم عقوق الأمھات و منعا و ھات و واد البنات و کرہ لکم قیل و قال و کثرۃ السٔوال و اضاعۃ المال‘‘۳۸؎
Flag Counter