Maktaba Wahhabi

271 - 372
قال فہل ترک شیأ فقالوا ثلاثۃ دنانیر فصل علیہا ثم اتی بالثلاثۃ فقالوا ثلاثۃ دنانیر قال صلوا علی صاحبکم قال أبوقتادۃ صل علیہ یا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وعلی دینہ فصلی علیہ ‘‘۶۸؎ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تشریف فرما تھے کہ ایک جنازہ لایا گیا لوگوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس کا جنازہ پڑھائیں تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا اس پر کوئی قرض ہے تو لوگوں نے کہا کہ نہیں توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا جنازہ ادا کیا۔ اس کے بعد ایک اور جنازہ لایاگیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس کا جنازہ پڑھادیجیئے توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا اس میت پر کوئی قرض ہے۔تو لوگوں نے کہا ہاں ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا کہ اس نے کتنا مال چھوڑا ہے تو انہوں نے بتایاکہ تین دینار تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نماز جنازہ پڑھایا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تیسرا جنازہ لایاگیا،لوگوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس کا جنازہ ادا فرمائیں توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے یہ دریافت کیا کہ اس نے ترکے میں کچھ چھوڑا اپنے،تولوگوں نے جواباَ کہا کہ نہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اپنے ساتھی کا جنازہ ادا کرو۔ حضرت ابوقتادۃ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس کا قرض میرے ذمہ ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ ادا کی۔ حضرت سعید بن جبیر اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: ((أن امرأۃ من جہینۃ جاء ت إلی النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم فقالت إن أمی نذرت أن تحج فلم تحج حتی أفأحج عنہا قال نعم حجی عنہا أرأیت لو کان علی أمک دین أکنت قاضیۃ اقضوا اللّٰہ أحق بالوفاء)) ۶۹؎ حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک عورت جھینۃ قبیلہ کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میری والدہ نے حج کی نذر مانی تھی لیکن حج نہیں کرسکی یہاں تک کہ وہ فوت ہوگئیں تو کیا میں اس کی طرف سے حج کروں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں تم اس کی طرف سے حج کرو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تیرا کیا خیال ہے اگر تیری والدہ پر قرض ہوتا توکیا تو وہ ادا کرتی۔اسی طرح(نذر پوری کرو) اللہ تعالیٰ وفا اور نذر پوری کرنے کا زیادہ حق رکھتا ہے۔ گویا اپنے والدین کی وفات کے بعد،ان کے لیے دعا مغفرت کرنا،ان کی وصیت پوری کرنا،ان کی تجہیز و تکفین کرنا اور ان کے قرض کو ادا کرنا اولاد پر فرض ہے اور ان کی ذمہ دار ی ہے اور والدین کو یہ حق حاصل ہے کہ مذکورہ چیزوں کو اولاد بطریق احسن سر انجام دے یہی شریعت اسلامیہ کا تقاضا اور اخلاقیات کو اپنے اندر لیے ہوئے ہے۔ ٭٭٭
Flag Counter