Maktaba Wahhabi

337 - 372
کی بیٹی سے شادی کے لیے نکاح کا پیغام بھیجتا اور اس کو مہردے کر اس سے نکاح کرلیتا(نیز فرماتی ہیں) جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم دین حق کے ساتھ مبعوث ہوئے تو جاہلیت کے تمام نکاح آپ نے باطل قراردے دیئے سوائے اس نکاح کے جو آج کل(عہد نبوت میں) رائج ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ((لانکاح الا بولی و شاھدی عدل)) ۴۷؎ ’’نکاح تب منعقد ہوتاہے جب ولی اور دو عادل گواہ موجود ہوں۔‘‘ نکاح اعلانیہ اور دف بجانا اسلام دین فطرت ہے اور یہ انسان کے جذبات کا خیال کرتا ہے اور نکاح کو اعلانیہ کرنے کو مستحسن اور اس موقع پر شوروغل اوردف بجانے کو جائز قرار دیتا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ((فصل مابین الحرام والحلال الدف والصوت)) ۴۸؎ ’’حلال اور حرام نکاح کے درمیان فرق کرنے والی چیز دف بجانا اور نکاح کا اعلان کرنا ہے۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایک انصاری شخص کے لیے دلہن کو تیارکرکے لے گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((یا عائشۃ!ماکان معکم لھو فان الانصار یعجبھم املھو)) ۴۹؎ ’’عائشہ رضی اللہ عنہ!تمہارے پاس لھو(کھیل کی چیز یا دف بجانے والی)نہیں،انصار تو دف پسند کرتے ہیں۔‘‘ ولیمہ کرنا ولیمہ کااصل’’و ل م‘‘ ہے اور یہ جمع ہونے کے معنی میں استعمال ہوتاہے چونکہ میاں بیوی کے جمع ہونے کے وقت یہ دعوت کی جاتی ہے اس لیے اس دعوت کا نام ہی ولیمہ ہوگیا ہے۔ لغویین کا اس بات پراتفاق ہے کہ جب مطلق طور پر لفظ ولیمہ بولا جائے تو اس سے مراد شادی کی دعوت ولیمہ ہی ہوتی ہے جسے طعام العرس کہا جاتاہے۔۵۰؎ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ((اولم ولو بشاۃ)) ۵۱؎ حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے شادی کی تو اس موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایاکہ ولیمہ کرو اگرچہ بکری(گوشت)ہی سے کرو۔ مذکورہ بالا حدیث مبارکہ کی روشنی میں اکثر فقہا جن میں سے امام مالک رحمہ اللہ،امام شافعی رحمہ اللہ،اہل ظاہر،امام قرطبی رحمہ اللہ،امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے اسے فرض اور واجب کہا ہے۔۵۲؎
Flag Counter