Maktaba Wahhabi

46 - 372
میں ایسا نی ہے جو کل بات بھی جانتا ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اس کو چھوڑو دو۔اور جو تم پہلے کہہ رہی تھیں وہی کہو۔‘‘ اسی طرح سورہ مائدہ میں نکاح کرنے والوں کے متعلق ارشاد ہے: ﴿مُحْصِنِیْنَ غَیْرَ مُسٰفِحِیْنَ وَلَا مُتَّخِذِیْ اَخْدَان وَمَنْ یَکْفُرْ بِالْاِیْمٰنِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُہُ وَھُوَ فِی الْآٰخِرَۃِ مِنَ الْخٰسِرِیْن﴾۱۹؎ ’’اور محفوظ عورتیں بھی تمہار ے لیے حلال ہیں بشرطیکہ تم ان مہر ادا کر کے نکاح میں ان کے محافظ بنو،نہ یہ کہ آزاد شہوت رانی کرنے لگویا چوری چھپے آشنائیاں کرو۔اور جو کسی نے ایمان کی روش پر چلنے سے انکار کیا تو اسکا سارا کارنامۂ زندگی ضائع ہو جائیگا اور وہ آخرت میں دیوالیہ ہو گا۔‘‘ اسی آیت کی تفسیر میں ابن جریر طبری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’جہاں تک’ متخذی أخدان‘ کا تعلق ہے۔تو یہ وہ مرد و عورت ہیں جو پوشیدہ دوستی لگانیوالے ہیں جس سے اللہ تعالیٰ نے منع کیا ہے۔‘‘۲۰؎ مزید برآں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((فصل بین الحلال والحرام الدف والصوت فی النکاح)) ۲۱؎ ’’حلال اور حرام نکاح میں فرق،اعلان کرنا اور دف بجانا ہے۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتی ہیں: ((اعلنوا ہذا النکاح)) اس نکاح کا اعلان کیا کرو۔۲۲؎ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا قول ہے: ’’نکاح کا اعلان کرو اور شرمگاہوں کی حفاظت کرو۔‘‘۲۳؎ ٭ نکاح میں ترجیحاً فریقین(مرد وعورت)کا مسلمان ہونا ضروری ہے جبکہ معاہدہ میں ایسا ہونا ضروری نہیں ہے۔ اسلامی شریعت میں نکاح کے لئے ترجیحاً فریقین(مرد وعورت)کا مسلمان ہونا ضروری ہے البتہ مسلمان مرد کتابی عورت سے نکاح کرسکتاہے جبکہ مسلمان عورت کا نکاح صرف مسلمان مرد سے ہی ہوسکتا ہے،کتابی مرد سے نہیں،چنانچہ ارشاد ہوتاہے: ﴿وَلَا تَنْکِحُوا الْمُشْرِکٰتِ حَتَّی یُوْمِنَّ وَلَأَمَۃٌ مُؤمِنَۃٌ خَیْرٌ مِنْ مُشْرِکَۃٍ وَلَوْ أَعْجَبَتْکُمْ وَلَا تُنْکِحُوا الْمُشْرِکِیْنَ حَتَّی یُوْمِنُوْا وَلْعَبْدٌ مُوْمِنٌ خَیْرٌ مِنْ مُشْرِکٍ وَلَوْ أَعْجَبَکُمْ أُولٰئِکَ یَدْعُوْنَ اِلَی النَّارِ وَاللّٰهُ یَدْعُوْا اِلَی الْجَنَّۃِ وَالْمَغْفِرَۃِ بِاِذْنِہِ وَیُبَیِّنُ آیٰتِہِ لِلنَّاسِ لَعَلَّھُمْ یَتَذَکَّرُوْن﴾۲۴؎ ’’یعنی تم مشرک عورتوں سے ہرگز نکاح نہ کرنا،جب تک کہ وہ ایمان نہ لے آئیں ایک مومن لونڈی مشرک شریف زادی سے بہتر ہے،اگرچہ وہ تمہیں بہت پسند ہو۔اور اپنی عورتوں کے نکاح مشرک مردوں سے کبھی نہ کرنا،جب تک کہ وہ ایمان نہ لے آئیں۔ایک مومن غلام مشرک شریف سے بہترہے،اگرچہ وہ تمہیں بہت پسند ہو۔یہ لوگ تمہیں آگ کیطرف بلاتے ہیں اور اللہ اپنے اذن سے تم کو جنت اور مغفرت کیطرف بلاتاہے۔اور وہ اپنے احکام واضح طورپر لوگوں کے سامنے بیان کرتاہے،توقع ہے کہ وہ سبق لیں گے اور نصیحت قبول کریں گے۔‘‘ ٭ نکاح اور معاہدہ کی شرائط مختلف ہونا۔نکاح میں مرد وعورت کے مابین شرائط میں برابری ضروری نہیں،جبکہ معاہدہ برابری کی سطح پر ہوتا ہے۔
Flag Counter